Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسحاق ڈار کی کرغز ہم منصب سے ملاقات، ’حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے‘

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ ’پاکستان کی بنیادی تشویش اپنے شہریوں کی سلامتی ہے‘ (فوٹو: دفتر خارجہ)
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے کرغز ہم منصب سے بشکیک واقعے میں پاکستانی طلبہ پر حملوں میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں اپنے کرغز ہم منصب جین بیک کلوبایف سے ملاقات کی۔
ملاقات میں بشکیک واقعے کی تحقیقات میں حالیہ پیش رفت اور وہاں پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاکستان کی بنیادی تشویش اپنے شہریوں کی سلامتی اور بہبود ہے۔‘
انہوں نے پاکستانی طلبہ میں عدم تحفظ اور خوف کے جذبات کا اظہار کیا اور وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف سے ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کی درخواست کی۔
اس موقع پر کرغز وزیر خارجہ کلوبایف نے کہا کہ ’حکومت نے امن و امان کی بحالی کے لیے تیزی سے کارروائی کی ہے اور ان حملوں کے مرتکب افراد کو کرغز قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔‘
انہوں نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور پاکستان واپسی کے خواہشمند طلبہ کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے مکمل تعاون اور سہولیات فراہم کرنے یقین دہانی کرائی۔
اسحاق ڈار نے کرغز حکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا اور پاکستانی طلبہ کو فراہم کی جانے والی ضروری حفاظتی امداد کو یقینی بنانے پر وزیر خارجہ  کا شکریہ ادا کیا۔
نائب وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’دونوں ممالک اس سلسلے میں قریبی رابطہ برقرار رکھیں گے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور کرغزستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات خاص طور پر توانائی، رابطوں، تجارت اور عوام سے عوام کے درمیان رابطوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ جمعے کو کرغزستان  کے دارالحکومت بشکیک میں پرتشدد ہجوم نے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے ہاسٹل کو نشانہ بنایا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تشدد ایک ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ کے درمیان جھگڑے کے بعد شروع ہوا، جن میں پاکستانی اور مصری بھی شامل تھے۔ مبینہ طور پر 13 مئی کو ہونے والی لڑائی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور اس کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ٹائمز آف سینٹرل ایشیا کی ایک رپورٹ کے مطابق لڑائی میں ملوث غیرملکیوں کے ساتھ مبینہ طور پر انتظامیہ کے نرم رویے کے خلاف مقامی لوگوں نے جمعے کو سڑکوں پر جمع ہونا شروع کیا۔
پولیس نے کہا کہ تین غیرملکیوں کو غنڈہ گردی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
اس کے بعد ہجوم نے میڈیکل یونیورسٹیوں کے ہاسٹلوں کو نشانہ بنایا جہاں پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کے طلبہ رہائش پذیر تھے۔ 

شیئر: