غزہ میں امریکہ کے بنائے بحری راستے سے امداد کی ترسیل ناکام ہو سکتی ہے: ورلڈ فوڈ پروگرام
غزہ میں امریکہ کے بنائے بحری راستے سے امداد کی ترسیل ناکام ہو سکتی ہے: ورلڈ فوڈ پروگرام
بدھ 22 مئی 2024 6:10
اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمال میں شہری قحط کا شکار ہو گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل انسانی امدادی کارکنوں کے لیے صورتحال کو محفوظ نہیں بناتا غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے 320 ملین ڈالر کا نیا امریکی پراجیکٹ بھی ناکام ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہجوم کی جانب سے بندرگاہ سے آنے والے امدادی ٹرکوں کو لوٹنے اور ایک فلسطینی کے مارے جانے کے بعد سامان پہنچانے کے آپریشن کم از کم دو دن کے لیے روک دیا گیا تھا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا کہ اتوار اور پیر کو امدادی قافلے میں سے زیادہ تر ٹرکوں سے وسطی غزہ میں ایک گودام کی طرف جانے والے تمام سامان کو چھین لیا گیا تھا۔
جمعے کو سمندری راستے سے پہنچائی جانے والی ابتدائی طبی امداد غزہ کے وسطی علاقے تک پہنچائی گئی تھی۔
پینٹاگون نے کہا کہ بندرگاہ کے محفوظ علاقے سے امداد کی نقل و حرکت منگل کو دوبارہ شروع ہوئی، لیکن اقوام متحدہ نے کہا کہ اسے منگل کو کسی قسم کی ترسیل کے بارے میں علم نہیں۔
ترجمان عبیر عطیفہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی اب لاجسٹک اور حفاظتی اقدامات کا از سرِنو جائزہ لے رہی ہے اور غزہ کے اندر متبادل راستوں کی تلاش کر رہی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام امداد کی ترسیل کو مربوط کرنے کے لیے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک اور ترجمان سٹیو تراویلا نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 16 امدادی ٹرکوں میں سے صرف پانچ جو سنیچر کو محفوظ علاقے سے نکلے تھے اپنے سامان کے ساتھ مطلوبہ گودام پر پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر 11 ٹرک لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے راستے میں رُکے ہوئے تھے اور جب وہ گوداموں تک پہنچے تو سامان لوٹا جا چکا تھا۔
تراویلا نے ای میل پر دیے گئے جواب میں بتایا کہ ’غزہ میں مناسب رسد کے بغیر یہ مسائل سامنے آتے رہیں گے۔ اس آپریشن کی کامیابی کے لیے کمیونٹی کی قبولیت اور بھروسے کا یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’ہم نے یہ مسئلہ متعلقہ فریقوں کے ساتھ اٹھایا ہے اور امداد کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے متبادل سڑکوں کے لیے اپنی درخواست کا اعادہ کیا ہے۔ جب تک ہمیں اضافی راستوں کو استعمال کرنے کے لیے ضروری منظوری اور رابطہ نہیں مل جاتا، یہ آپریشن کامیاب نہیں ہو سکتا۔‘
ورلڈ فوڈ پروگرام نے منگل کو یہ بھی کہا کہ اس نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں رسد کی کمی اور عدم تحفظ کی وجہ سے خوراک کی تقسیم معطل کر دی ہے۔
غزہ میں ضروری سامان اور امدادی کی ترسیل کے لیے صدر جو بائیڈن نے امریکی فوج کو ایک تیرتی ہوئی بندرگاہ یا گھاٹ کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام غزہ میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے زمینی سرحدوں کے ذریعے سامان کی ترسیل پر اسرائیلی پابندیوں نے غزہ کے 23 لاکھ باشندوں کو خوراک کے شدید بحران کا شکار کر دیا ہے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمال میں شہری قحط کا شکار ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو اقوام متحدہ کے امدادی قافلے کے ساتھ پیش آئے واقعے کی حکام نے بہت محدود تفصیلات بتائی ہیں۔ تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ اسرائیل کی بکتر بند گاڑیاں ساحل کی سڑک پر کھٹی ہیں، پھر امدادی ٹرک سڑک سے نیچے جا رہے ہیں۔ اور سڑک کے اطراف کھڑے شہری آہستہ آہستہ امدادی ٹرکوں پر چڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ٹرکوں پر چڑھے افراد امدادی سامان نیچے جمع لوگوں کی طرف پھینکتے ہیں۔ اس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد امدادی ٹرکوں سے سامان کو لے جاتی دکھائی دیتی ہے۔