Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی غزہ میں شدید لڑائی، امریکہ کی عارضی بندرگاہ سے امداد کی ترسیل شروع

جبالیہ میں خواتین اور بچے ایک ٹینکر سے پانی بھر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان لڑائی ہوئی جبکہ جنوب میں عسکریت پسندوں نے رفح میں ٹینکوں پر حملے کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جبالیہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بلڈوزر ان کے علاقے میں مکانات اور دکانوں کو مسمار کر رہے ہیں۔ غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے جبالیہ میں سب سے بڑا کیمپ ہے۔
جبالیہ کی رہائشی ایمن رجب نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے بتایا کہ ’ٹینک اور جنگی طیارے رہائشی علاقوں، بازاروں، دکانوں، ریستورانوں کو تباہ کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے غزہ جنگ کے آغاز میں ہی جبالیہ کو کلیئر کر دیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے اس کا کہنا تھا کہ جبالیہ سے عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے فوج واپس آ رہی ہے۔
رفح میں اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے لاکھوں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔
جینیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کے دفتر کی ترجمان جینز لیئرک نے کہا ہے کہ ’لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ محفوظ مقام کی جانب منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے الاونرا نے کہا ہے کہ چھ مئی کو رفح میں اسرائیلی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک چھ لاکھ 30 ہزار سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی فوج کا کہنا ہے کہ عارضی بندرگاہ سے امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
خوراک کے عالمی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ امدادی سامان وسطی غزہ کے دیر البلح کے گوداموں تک پہنچایا گیا ہے اور دیگر امدادی اداروں کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے کہ امدادی سامان تقسیم کے لیے تیار ہے۔

انسانی امداد کے اداروں نے بھوک، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت سے متعلق خبردار کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حماس نے اسرائیل کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے واشنگٹن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’بھوک اور ناکہ بندی‘ کی اسرائیلی پالیسی میں ملوث ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اتوار کو اسرائیل کا دورہ کریں گے اور رفح پر مکمل حملے کے بجائے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کی ضرورت پر زور دیں گے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اس کے فوجیوں نے جبالیہ میں 60 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک کم از کم 35 ہزار 303 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
انسانی امداد کے اداروں نے بڑے پیمانے پر بھوک، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت سے متعلق خبردار کیا ہے۔

رفح میں اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے لاکھوں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 12 سو افراد مارے گئے اور 253 کو یرغمال بنایا گیا۔ غزہ میں اب بھی تقریباً 128 افراد یرغمال ہیں۔
جمعے کو اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فورسز نے غزہ سے تین مغویوں کی لاشیں برآمد کی ہیں۔
اس کے جواب میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے یرغمالیوں کو زندہ بازیاب کرنے کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

شیئر: