Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عہد رفتہ میں عراق اور شام کے حج و تجارتی قافلوں کی گزرگاہ ’ام وعال‘

ام وعال میں عرب قبائل موسم بہار میں ڈیرے ڈالتے تھے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
شمالی حدود کے علاقے میں واقع ام وعال پہاڑی سلسلہ صدیوں قبل شام اور عراق سے آنے والے حج قافلوں کی گزرگاہ رہا ہے۔ شمالی سمت سے آنے والے قافلوں کے لیے جزیرہ نما عرب کی پہلی حدود مانی جاتی تھی۔
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ام وعال پہاڑی طریف کمشنری سے 25 کلو میٹرمشرق میں واقع ہے جو اپنے اندر اہل بادیہ کی بے شمار داستانیں سموئے ہوئے ہے۔
علاقے سے قدیمی تعلق رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ عہد رفتہ میں جب بچے رویا کرتے تھے تو مائیں انہیں چپ کرانے کے لیے کہا کرتی تھیں ’چپ ہو جا= میں تمہیں ام وعال بازار سے کچھ خرید کردوں گی۔‘
علاقے میں بقیعان پہاڑی کا علاقہ غیرمعمولی سبزے کی وجہ سے مشہور ہوتا تھا جب موسم بہار میں ہرطرف ہریالی کا دوردورہ ہوتا تو متعدد عرب قبائل یہاں ڈیرے ڈالتے اور اپنے مویشیوں کو چرایا کرتے تھے۔ پہاڑی کی ڈھلوان میں برساتی پانی کا تالاب ان کے لیے پانی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ تھا۔
ماہرتاریخ دان مطربن عاید العنزی کا کہنا تھا کہ علاقائی سروے اور تحقیق میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شمالی حدود کا یہ علاقہ ان مقامات میں شامل ہے جہاں قبل از تاریخ کے انسانی آبادی کے ٹھوس ثبوت پائے جاتے ہیں۔
ماہر تاریخ کا کہنا تھا کہ علاقے میں دودھاری پتھر کی کلہاڑی کے کچھ ٹوٹے ہوئے حصے کئی مقامات سے برآمد ہوئے جو اس دور کی عکاسی کرتے ہیں جب انسان پہاڑی غاروں میں رہا کرتے تھے۔

علاقے میں قبل از تاریخ کی اشیا بھی ملی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

علاقے اور پہاڑی کا نام ام وعال وہاں بکثرت پائے جانے والے جنگلی بکروں کی وجہ سے پڑا کیونکہ سرسبز علاقے کی وجہ سے وہاں پہاڑی بکروں کی کثرت ہوتی تھی۔

شیئر: