Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا چینی کمپنیوں پر 13 ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری پر زور

دورۂ چین کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان نے چینی کمپنیوں پر 13 ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے پاکستان کی جانب سے چین کو برآمدات بڑھانے کا خیرمقدم کیا ہے۔
دونوں ممالک نے سی پیک کے تحت صنعتی تعاون پر زور دیا اور فرہم ورک معاہدے کے ایکشن پلان پر بھی دستخط کیے ہیں۔
فریقین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کا اہم منصوبہ ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی منظرنامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پاکستان چین ہر موسم میں تزویراتی اور شراکت داری پر مبنی تعاون کو مزید مستحکم کرنے، مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر اتفاق کیا۔
پاکستانی وفد نے نئے دور میں چین کی اہم ترقیاتی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے چینی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ توقع ظاہر کی کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مضبوط قیادت میں چین ہر جہت میں ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے دوسرے صد سالہ ہدف کو حاصل کرے گا۔
فریقین نے باہمی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایک چین کے اصول پر اپنے پختہ عزم اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لیے چینی حکومت کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کسی بھی قسم کی ’تائیوان کی آزادی‘کی مخالفت کرتا ہے۔ پاکستان سنکیانگ، ژیزانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق معاملات پر چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

دورۂ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان 23 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ (فوٹو: اے پی پی)

فریقین نے ’زیرو ٹالرنس‘ کے رویے کے ساتھ ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جامع نقطہ نظر کے ذریعے انسداد دہشت گردی اور سلامتی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
سی پیک کے آغاز کے بعد سے دونوں فریقین نے ’مل کر منصوبہ بندی، مل کر تعمیر اور ایک ساتھ فائدہ اٹھانے‘ کے اصول پر عمل کیا ہے اور نتائج کے حصول کے لیے سی پیک کی تعمیر کو فروغ دیا ہے، جس نے پاکستان کے ترقیاتی منظرنامے کو تبدیل کیا ہے، اس کے عوام کو فلاحی اعتبار سے فائدہ پہنچایا ہے، اور پاکستان اور چین کی مربوط ترقی کو فروغ دیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت پر زور دیا۔
پاکستان نے چین کو انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ 
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر رابطے اور ہم آہنگی کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ کے موجودہ بحران سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل اور فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں مضمر ہے۔

شیئر: