Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی صدارتی الیکشن کے لیے چھ ناموں کی منظوری، احمدی نژاد پھر نااہل قرار

ایران کی رہبر کونسل نے پارلیمنٹ کے سخت گیر سپیکر سمیت چھ امیدواروں کو صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
صدر ابراہیم رئیسی کی 19 مئی کو ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد نئے صدارتی الیکشن کے لیے 28 جون کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی ) کے مطابق  رہبر کونسل نے سابق صدر محمد احمدی نژاد کو صدارتی الیکشن لڑنے سے روک دیا ہے۔
رہبر کونسل کی طرف سے منظور شدہ امیدواروں کے نام سپریم لیڈر خامنہ ای کے زیرنگرانی علما اور فقہا کا ایک پینل تجویز کرتا ہے۔ ایران کی شیعہ تھیوکریسی کے سامنے اس وقت تیزی سے آگے بڑھنے جوہری پروگرام پر کشیدگی اور اسرائیل حماس جنگ جیسے چینلجز ہیں۔
رہبر کونسل نے کسی بھی خاتون یا ملک کی حکمرانی کے نظام میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والی کسی شخصیت کو قبول نہ کرنے کی اپنی روایت برقرار رکھی ہے۔
دو ہفتوں کو محیط اس الیکشن مہم میں ممکنہ طور پر ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پر امیدواروں کے براہ راست مباحثے ہوں گے۔ وہ بل بورڈز پر اشتہار لگائیں گے اور اپنے ایجنڈے کی پرچار کے لیے تقریریں بھی کریں گے۔
تمام امیدواروں نے ملک کی معاشی صورتحال میں سدھار لانے کا وعدہ تو کیا ہے لیکن ان میں سے کسی نے ابھی کوئی تفصیلات پیش نہیں کی ہیں۔
ایران کو اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔ ایرانی ریاست کے اس طرح کے معاملات میں سپریم لیڈر خامنہ ای کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔  ماضی میں ایرانی صدور اس معاملے پر مغرب کے ساتھ بات چیت یا تصادم کا رجحان رکھتے رہے ہیں۔
صدرات کے لیے سب سے نمایاں امیدوار 62 سالہ محمد باقر قالیباف ہیں، جو تہران کے سابق میئر ہیں اور ملک کے نیم فوجی پاسداران انقلاب سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ تاہم بہت سے لوگوں کو یاد ہے کہ محمد باقر قالیباف ایک سابق گارڈ جنرل کے طور پر 1999 میں ایرانی یونیورسٹی کے طلبہ کے خلاف ایک پرتشدد کریک ڈاؤن کا حصہ تھے۔
انہوں نے 2003 میں پولیس سربراہ کے طور پر طلبہ کے خلاف مبینہ طور پر براہ راست گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا۔
محمد باقر قالیباف نے 2005 اور 2013 میں صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن وہ ناکام ہوئے تھے۔ وہ ابراہیم رئیسی کی حمایت کرنے کے لیے 2017 کی صدارتی مہم سے دستبردار ہو گئے تھے۔
ابراہیم رئیسی نے 2021 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس الیکشن میں ایران میں صدارتی الیکشن میں سب سے کم ٹرن آؤٹ تھا جب ابراہیم رئیسی کے ہر نمایاں حریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
Profile: محمد باقر قالیباف – چهره جنایت
محمد باقر قالیباف نے 2005 اور 2013 میں صدارتی انتخاب لڑا تھا لیکن وہ ناکام ہوئے تھے (فائل فوٹو: مجلس شوریٰ اسلامی ایران)

سپریم لیڈر خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کچھ خصوصیات کی نشاندہی کی تھی۔ اس تقریر کی بنیاد محمد باقر قالیباف کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہیں سپریم لیڈر کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب رہبر کونسل نے ہولوکاسٹ سے متعلق سوال کرنے والے سابق صدر احمدی نژاد کو نااہل قرار دے دیا ہے۔
احمدی نژاد نے اپنی صدراتی مدت کے اختتام پر خامنہ ای کو چیلنج کیا تھا اور انہیں 2009 کے گرین موومنٹ کے احتجاج پر خونی کریک ڈاؤن کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ انہیں گزشتہ انتخابات میں بھی پینل نے نااہل قرار دیا تھا۔
ایرانی کے صدراتی انتخابات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران اور مغرب کے درمیان یوکرین کے خلاف روس کو مسلح کرنے پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران بحیرہ احمر میں یمن کے حوثی باغیوں کے بحری جہازوں پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ملیشیا پراکسی فورسز کی ایران کی جانب سے حمایت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

شیئر: