Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں اصلاح پسندوں نے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے شرط رکھ دی

آذر منصوری نے کہا کہ ’رہبر کونسل اصلاح پسند تحریک کے لیے کسی امیدوار کو نامزد نہیں کر سکتی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں اصلاح پسندوں کے مرکزی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ اس ماہ کے صدارتی انتخابات میں صرف اسی صورت میں حصہ لے گا جب اس کے امیدواروں میں سے کم از کم کسی ایک کو حصہ لینے کی منظوری دی جائے گی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ایرانی اخبار ’اتحاد‘ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’ریفارم فرنٹ‘ کے ترجمان جواد امام نے کہا کہ ’اصلاح پسند انتخابات میں اسی صورت میں حصہ لیں گے اگر ان کے پاس امیدوار ہو، بصورت دیگر شرکت کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔‘
28 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات انتہائی قدامت پسند صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کے بعد ہو رہے ہیں جو 19 مئی کو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
80 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں اور انہیں جمعرات تک رہبرکونسل سے منظوری کا انتظار کرنا ہوگا۔ رہبر کونسل ایک غیر منتخب ادارہ جس میں قدامت پسندوں کی اکثریت ہے اور یہ ادارہ عوامی عہدے کے لیے تمام امیدواروں کی جانچ کرتا ہے۔
یکم مارچ کو ہونے والے انتخابات سے پہلے ریفارم فرنٹ نے کہا تھا کہ وہ اپنے امیدواروں کی بڑے پیمانے پر نااہلی کے بعد ’بے معنی، غیر مسابقتی اور غیر موثر انتخابات‘ میں حصہ نہیں لے گا۔
مقامی فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے ریفارم فرنٹ کے رہنما آذر منصوری نے کہا کہ ’رہبر کونسل اصلاح پسند تحریک کے لیے کسی امیدوار کو نامزد نہیں کر سکتی۔ ہمارے پاس اپنے امیدوار ہونے چاہییں۔‘
اصلاح پسند زیادہ سماجی آزادیوں اور سول سوسائٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنے امیدواروں کے طور پر تین افراد کی فہرست کا اعلان کیا ہے جن میں سابق نائب صدر اشاغ جہانگیری ہیں جن کی 2021 کے صدارتی انتخابات کے لیے امیدواری کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ اسی طرح سابق وزرا عباس اخوند اور مسعود پیزشکیان بھی شامل ہیں۔
2021 کے صدارتی انتخابات میں رہبر کونسل نے بہت سے اصلاح پسند اور اعتدال پسند شخصیات کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس سے قدامت پسند اور انتہائی قدامت پسند کیمپ کے امیدوار ابراہیم رئیسی کو آسانی سے فتح حاصل ہوئی تھی۔
بہت سے ووٹروں نے 2021 کے انتخابات سے انکار کر دیا تھا اور ووٹنگ کی شرح صرف 49 فیصد تک تھی جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد کسی بھی صدارتی انتخابات میں سب سے کم شرح تھی۔
بہت سے ممالک کے برعکس ایرانی صدر مملکت کا سربراہ نہیں ہوتا ہے اور اسلامی جمہوریہ میں حتمی اختیار سپریم لیڈر ک پاس ہوتا ہے۔ یہ عہدہ 85 سالہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس 35 سال تک ہے۔
 

شیئر: