Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی بجٹ: ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس

جٹ 2024-25: پرانی درآمد شدہ گاڑیوں کی تین سال تک فروخت پر پابندی کی تجویز
اقتصادی سروے: سمندر پار پاکستانیوں نے 23.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں

----------------------------------------------------------------------------------------------------------------

پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے کا امکان

حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافے کی تجویز دی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں 20 روپے اضافے کی تجویز ہے۔ رواں مالی سال پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کی تجویز ہے۔

گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز

850 سی سی گاڑی پر 25 ہزار روپے ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز
850 سے 1000 سی سی گاڑیوں پر 40 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز
1000 سی سی 1300 سی سی تک  گاڑیوں پر 67500 روپے ٹیکس لگانے کی تجویز
1300 سے 1800 سی سی گاڑیوں پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز
1800 سے 2000 سی سی گاڑیوں پر 4 لاکھ 50 ہزار ٹیکس لگانے کی تجویز
2000 سے 2500 سی سی گاڑیوں پر 8 لاکھ 75 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز
2500 سے 3000 سی سی گاڑیوں پر 13 لاکھ 50 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز

سولر پینل انڈسٹری کے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت

سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان آلات میں پلانٹ مشینری اور منسلک آلات، سولر پینل، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری کا خام مال شامل ہیں۔
مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش کے لیے سیڈ اور فیڈ کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فاٹا پاٹا کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ۔
کاروں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کی بجائے قیمت کی بنیاد پر ہو گا۔
نان فائلرز ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ۔
نان فائلرز، ریٹیلرز اور ہول سیلرز کے لیے ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز۔

سالانہ 6 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ برقرار

بجٹ میں سیمنٹ پر فی ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے سے بڑھا کر 3 روپے کلو کر دی گئی۔
یکم جولائی سے سیکیورٹیز پر گین ٹیکس کے قانون میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔ مدت کوئی بھی ہو فائلر کی سیکیورٹیز پر 15 فیصد سی جی ٹی نافذ ہو گا۔ نان فائلر کو 45 فیصد گین ٹیکس دینا ہو گا۔
سالانہ 6 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے۔
تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے تاہم ٹیکس سلیب میں ردوبدل کی تجویز ہے۔
ایکسپورٹرز پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ایکسپورٹرز کی آمدن پر 29 سے 35 فیصد تک ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

موبائلز فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ

بجٹ میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتی شرح اور استثنی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
متعدد اشیا پر سیلز ٹیکس کا سٹینڈرڈ ریٹ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
موبائلز فونز کی مختلف کیٹگریز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگے گا۔ جبکہ تانبے، کوئلہ، کاغذ اور پلاسٹک کے سکریپ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 50 ہزار ڈالر مالیت کی درآمدی گاڑی پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شیشے کی درآمدی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سٹیل اور کاغذ کی مصنوعات کی درآمدی ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

بجٹ 25-2024 کے اہم نکات

آئندہ مالی سال 25-2024 کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کا بجٹ حجم نے مقرر۔
ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر۔
آئندہ سال نان ٹیکس آمدن 4 ہزار 845 ارب روپے مقرر۔
آئندہ مالی سال صوبوں کو 7 ہزار 438 ارب روپے دیے جائیں گے۔
حکومت قومی بچتوں اور دیگر ذرائع سے 2 ہزار 662 ارب روپے آمدن حاصل کرے گی۔
آئندہ سال بینکوں سے 5 ہزار 142 ارب روپے قرضہ لینے کا اندازہ۔
نجکاری سے 30 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال جاری اخراجات 17 ہزار 230 ارب روپے کا تخمینہ ۔
سود کی ادائیگی کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
آئندہ سال پینشن کی ادائیگی کے لیے 1014 ارب روپے کا تخمنینہ۔
آئندہ مالی سال دفاع کے لیے 2122 ارب روپے مختص۔
آئندہ سال آئندہ سبسڈیز کا حجم 1363 ارب روپے کا تخمینہ۔
سول حکومت کے اخراجات کے لیے 839 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال ایمرجنسی اقدامات کے لیے 313 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

بجٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے صرف چار ارکان موجود، اپوزیشن کی نعرے بازی

بجٹ اجلاس کے پہلے روز اتحادی بھی ن لیگ کی حکومت سے فاصلے پر ہیں۔
اسحاق ڈار کے مذاکرات کے باوجود پیپلز پارٹی کی ایوان میں حاضری برائے نام ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے صرف چار اراکین سید غلام مصطفی شاہ، سید خورشید شاہ، سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شریک ہیں۔
پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور اپنی جماعت کے بائیکاٹ کا معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ انہیں وہیل چیئر پر ایوان لایا گیا۔
تاہم پی پی پی کے چیف وہپ اعجاز جاکھرانی نے نواب یوسف تالپور کو پارٹی پالیسی کا بتا کر ایوان سے ملحقہ لابی میں بھیج دیا۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر نعرے بازی کر رہے ہیں۔ ایوان میں ’گو شہباز گو‘ کے نعرے لگ رہے ہیں۔

وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا۔
وزیر خزانہ کے مطابق معیشت کو حکومت کی بجائے مارکیٹ بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہوں گی۔ ریاستی کمپنیاں کو صرف اہم عوامی خدمات کے لیے رکھا جائے گا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کی تجویز

حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کی تجویز دی ہے۔ 
وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے مطابق پینشنز میں 15 فیصد کے اضافے  کی تجویز کی گئی ہے۔ 
بجٹ تقریر کے مطابق گریڈ 1 سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
جب کہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخوہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

اپوزیشن کا حکومتی بینچوں کے سامنے احتجاج

سنی اتحاد کونسل کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر حکومتی بینچوں کے سامنے آ گئے۔
عطا تارڑ، حنیف عباسی اور طارق فضل چوہدری نے وزیراعظم کی نشست کے سامنے حفاظتی ڈھال بنا لی۔ اپوزیشن کے اراکین نے بجٹ دستاویز بھی پھاڑ دیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر شروع کر دی

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر شروع کر دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی بھی ایوان میں موجود ہیں جبکہ دوسری جانب اپوزیشن کا شور شرابہ جاری ہے۔

بلاول بھٹو کے بغیر پیپلز پارٹی کی بجٹ اجلاس میں شرکت

بجٹ تقریر کے بائیکاٹ کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان ایوان میں پہنچ گئے ہیں۔ تاہم بلاول بھٹو زرداری اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، وہ پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی قومی اسمبلی ہال میں موجود ہیں۔ سید نوید قمر اور خورشید شاہ بھی قومی اسمبلی ہال میں پہنچ گئے ہیں۔ ایوان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سید نوید قمر کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

پاکستان کی بہتری کے لیے ہم اکھٹے کام کر رہیں ہیں: اسحاق ڈار

مسلم لیگ ن کا وفد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول کے چیمبر سے ملاقات کر کے روانہ ہو گیا ہے۔
چیمبر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی بہتری کے لیے ہم اکھٹے کام کر رہیں ہیں۔ ان کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ بھی تھے۔

پیپلز پارٹی کا بائیکاٹ کا اعلان: اسحاق ڈار بلاول بھٹو زرداری کے چیمبر میں پہنچ گئے

پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ تقریر کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری، بلاول بھٹو زرداری کے چیمبر میں پہنچ گئے۔
دونوں رہنماؤں نے بلاول بھٹو زرداری کو بجٹ اجلاس کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی کے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ سے وزیراعظم پریشان ہیں۔

پیپلز پارٹی کا بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں نہ بیٹھنے کا اعلان

پاکستان پیپلز پارٹی نے بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں نہ بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بجٹ پر تحفظات ہیں، ہمیں بجٹ پر صرف بریفنگ دی گئی ہے، ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔‘
دریں اثنا پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پیپلز پارٹی آج کے بجٹ اجلاس میں ایوان میں نہیں بیٹھے گی۔ بجٹ کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔‘

اسلام آباد کے سرکاری ملازمین کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ملازمین ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہونا شروع ہو گئے۔ 
سرکاری ملازمین تنخواہیں سمیت دیگر مراعات میں اضافے کے لیے شدید نعرے بازی کر رہے ہیں۔  
احتجاج میں سیکریٹریٹ کے ملازمین سمیت پی ڈبلیو ڈی اور دوسرے وفاقی و سرکاری ملازمین شامل ہیں۔

حکومت نے معیشت تباہ کر دی: عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت تباہ کر دی ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال بھی گروتھ ریٹ نیچے جائے گی۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں کم ترین سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ حکومت نے کئی اعداد وشمار مصنوعی طور پر بڑھائے۔
’گندم کی فصل تباہ ہو گئی، لوگ بیچ نہیں پا رہے۔ زراعت سے متعلق حکومت دعوے غلط ہیں۔ بمپر کراپ حکومت اور کسانوں کو فائدہ نہیں دے رہی۔ اب چاول کا بھی بحران آئے گا۔‘
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ افراط زر میں کمی نہیں آئی مزید بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہتک عزت قانون کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ قانون آزادی صحافت کے لیے زہر قاتل ہے۔

وفاقی کابینہ نے بجٹ 25-2024 کی منظوری دے دی

وفاقی کابینہ نے مالی سال 25-2024 بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ اجلاس میں کسانوں، نوجوانواں، صعنتوں کے لیے پیکج کی منظوری دے دی گئی۔  آئندہ مالی سال میں تمام تر سکیموں کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں شامل ہو گا۔

بجٹ 25-2024: جس قدر ہو سکا عام آدمی کو ریلیف دیں گے، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ میں جس قدر ہو سکا، عام آدمی کو ریلیف دیں گے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں وزیرِاعظم نے پارلیمانی پارٹی کو بجٹ کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ برادرانہ ممالک اور سرمایہ کاروں کا حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد اور ملک میں بڑھتی ہوئی غیرملکی سرمایہ کاری حکومتی ٹیم کی محنت کا ثمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی گیا، قرض کی بجائے سرمایہ کاری کا کہا۔ سرمایہ کاری وہیں آتی ہے جہاں امن اور سیاسی استحکام ہو۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے ارکان کو بجٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ارکان نے وزیرِاعظم کی قیادت میں حکومت کی معاشی ٹیم کی جانب سے تیار کردہ بجٹ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا اور مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے ارکانِ پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

حکومتی اخراجات کم کرنے کا معاملہ، کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی

حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے تشکیل کی گئی کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کو ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بدھ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرصدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، پاور سیکریٹریز کے علاوہ ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل تھے۔
ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئیں ہیں۔
بیان کے مطابق ’کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔‘
’ایسی تمام اسامیاں جو ایک سال زائد سے خالی ہیں، ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے۔ نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے۔‘
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ’سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں۔ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے سرکاری اہلکاروں کے غیرضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے۔‘

شیئر: