Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں امداد کی ترسیل، اسرائیل کا عسکری کارروائیوں میں ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا اعلان

اسرائیلی فوج کے مطابق رفح میں صبح 8 سے شام 7 بجے تک فوجی کارروائیوں میں وقفہ ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں میں ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا اعلان کیا ہے تاکہ زیادہ مقدار میں انسانی امداد جنگ زدہ علاقے میں پہنچائی جا سکے۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ رفح کے علاقے میں صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک فوجی کارروائیوں میں وقفہ ہوگا۔
فوج نے واضح کیا ہے کہ آئندہ نوٹس تک روزانہ طے شدہ وقت کے مطابق فوجی کارروائیوں میں تعطل رہے گا۔
بیان کے مطابق تعطل  کا مقصد امدادی ٹرکوں کو اسرائیلی زیرِ کنٹرول کرم شالوم راہداری تک پہنچنے کی اجازت دینا ہے اور وہاں سے صلاح الدین ہائی وے تک محفوظ راستہ فراہم کرنا ہے تاکہ غزہ کے دیگر علاقوں تک امدای پہنچائی جا سکے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ کارروائیوں میں تعطل اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے۔
مئی میں اسرائیلی زمینی فوجوں کے رفح میں داخلے کے بعد سے راہداری کے ذریعے امداد کی ترسیل کئی رکاوٹوں کا شکار رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری حملوں سے غزہ بدترین انسانی بحران کا شکار ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق وسیع پیمانے پر بھوک و افلاس سے ہزاروں افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے مطابق 6 مئی سے 6 جون تک کے عرصے میں ادارے کو 68 امدادی ٹرک موصول ہوئے جبکہ اپریل میں یومیہ 168 ٹرک پہنچتے تھے جبکہ امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ روزانہ 500 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔

وقفے کے دوران امدادی ٹرک بلاتعطل راہداری سے گزر سکیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

امدادی ضروریات بڑھنے کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ میں امداد کی ترسیل میں کمی آئی ہے۔
رفح پر حملے کے بعد دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں جن میں سے اکثریت پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقام کی تلاش میں یہاں منتقل ہوئی تھے، جو اب جنوبی اور وسطی غزہ میں غیرانسانی حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔
غزہ میں امداد کی تقسیم کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی فوجی ادارے سی او جی اے ٹی کا کہنا ہے کہ ٹرکوں کے داخلے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔
ان کے مطابق 6 مئی سے 13 جون کے درمیان کُل 8 ہزار 600 ٹرک، یومیہ اوسطاً 201 ٹرک، جن میں امدادی اور کمرشل دونوں شامل ہیں، غزہ میں تمام راہداریوں سے داخل ہو چکے ہیں۔
لیکن زیادہ تر امداد کراسنگ پوائنٹس پر رکی رہتی ہے اور اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتی۔
سی او جی اے ٹی کے ترجمان شیمان فریڈمین نے اس کا ذمہ دار اقوام متحدہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ادارے کی غلطی سے امدادی سامان غزہ کی طرف کرم شیلوم راہدی پر رکا رہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امدادی اداروں کے بنیادی لاجسٹیکل مسائل ہیں جو اب تک ٹھیک نہیں ہوئے بالخصوص ٹرکوں کی کمی کا مسئلہ۔ تاہم اقوام متحدہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائیکے باعث ادارے کے ٹرکوں کے لیے غزہ کے اندر کرم شیلوم راہداری تک سفر کرنا انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روزانہ 500 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے بھی غزہ کی سڑک پر امدادی ٹرکوں کو ہجوم کی جانب سے لوٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
نئی حکمت عملی سے بلا تعطل گیارہ گھنٹے کا وقت میسر ہوگا جس دوران امدادی ٹرک بغیر کسی رکاوٹ کے راہداری سے گزر سکیں گے۔
تاہم اسرائیلی فوج نے ہائی وے پر امدادی ٹرکوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے فی الحال واضح نہیں کیا۔

شیئر: