قطر اور مصر کے ثالث حماس سے غزہ کی جنگ بندی پر بات کریں گے: وائٹ ہاؤس
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی حکام نے حماس کے ردعمل کا بغور جائزہ لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ قطر اور مصر کے ثالث جلد ہی حماس کے عسکریت پسندوں سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کا کوئی طریقہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو سوئٹزرلینڈ میں جیک سلیوان نے یوکرین میں سربراہی اجلاس کے موقع پر یہ بات اُس وقت کی جب صحافیوں نے ان سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششوں کے بارے میں پوچھا۔
جیک سلیوان نے کہا کہ انہوں نے ثالثی اور بات چیت کرنے والوں میں سے ایک قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے مختصر بات کی ہے اور وہ اتوار کو غزہ کے بارے میں دوبارہ بات کریں گے۔
دونوں رہنما یوکرین کانفرنس کے لیے سوئٹزرلینڈ میں ہیں۔
حماس نے جنگ بندی کی تجویز کا خیرمقدم کیا تاہم اصرار کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا مکمل خاتمہ یقینی ہونا چاہیے۔
حماس کے اس مطالبے کو اسرائیل اب بھی مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل نے امریکہ کی نئی امن تجویز پر حماس کے ردعمل کو مکمل مسترد کیا تھا۔
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی حکام نے حماس کے ردعمل کا بغور جائزہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ ترامیم غیرمتوقع نہیں ہیں اور ان کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ صدر بائیڈن کے بیان کردہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توثیق سے متضاد ہیں۔ اور ہمیں اس حقیقت کو سمجھنا ہے۔‘
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی حکام کا خیال ہے کہ معاہدے تک پہنچنے کے امکانات ابھی موجود ہیں اور اگلا قدم قطری اور مصری ثالثوں کے لیے حماس سے بات کرنے کا ہو گا اور ’اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کس چیز کے ساتھ کام کیا جا سکتا ہے اور کس چیز کے ساتھ کام نہیں کیا جا سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ثالثوں اور حماس کے درمیان رابطہ کاری کی توقع رکھتے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں۔ ہم اسرائیلیوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھیں گے اور پھر امید ہے کہ اگلے ہفتے کسی وقت ہم آپ کو یہ رپورٹ کرنے کے قابل ہو جائیں گے کہ ہمارے خیال میں چیزیں کہاں کھڑی ہیں اور ہم اس جنگ کو روکنے کی کوشش کرنے کے اگلے قدم کے طور پر کیا دیکھتے ہیں۔‘