بحیرۂ روم میں کشتی کے دو حادثے: 11 افراد ہلاک، 26 بچوں سمیت 60 تارکین وطن لاپتہ
بحیرۂ روم میں کشتی کے دو حادثے: 11 افراد ہلاک، 26 بچوں سمیت 60 تارکین وطن لاپتہ
منگل 18 جون 2024 10:12
آٹھ دن پہلے ترکی سے روانہ ہونے والی کشتی میں آگ لگ گئی تھی جس کے بعد وہ الٹ گئی۔ (فوٹو: اے پی)
امدادی تنظیموں، کوسٹ گارڈ کے حکام اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ اٹلی کے جنوبی ساحلوں پر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 11 افراد ہلاک اور 60 سے زائد لاپتہ ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے پی کے مطابق جرمن امدادی ادارے ریسک شپ کی ریسکیو بوٹ ’نادر‘ پر سوار عملے کو لکڑی کی ڈوبتی کشتی سے 61 افراد ملے۔
’ہمارا عملہ 51 افراد کو نکالنے میں کامیاب رہا، جن میں سے دو بے ہوش تھے۔ 10 ہلاک ہونے والے کشتی کے نچلے حصے میں تھے۔‘
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر، بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کشتی لیبیا سے شام، مصر، پاکستان اور بنگلہ دیش کے تارکین وطن کو لے کر روانہ ہوئی تھی۔
کشتی کا دوسرا حادثہ اٹلی کے علاقے کیلیبریا سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر پیش آیا جب آٹھ دن پہلے ترکی سے روانہ ہونے والی کشتی میں آگ لگ گئی اور الٹ گئی۔
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق بحیرۂ روم میں دونوں حادثوں میں 64 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے ہیں تاہم کئی کو بچا لیا گیا ہے۔
زندہ بچ جانے والوں کو کیلیبریا کی بندرگاہ پر پہنچایا گیا جہاں انہیں طبی عملے کے حوالے کر دیا گیا۔ کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ریسکیو کیے گئے 11 میں سے ایک تارکین وطن کی موت ہوئی۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کی اہلکار شکیلہ محمدی نے کہا ہے کہ اس نے زندہ بچ جانے والوں سے سنا ہے کہ 66 افراد لاپتہ ہیں جن میں کم از کم 26 بچے بھی شامل ہیں اور ان میں سے کچھ کی عمر صرف چند ماہ تھی۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک پورے خاندانوں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔ وہ آٹھ دن پہلے ترکی سے روانہ ہوئے تھے اور تین یا چار دن تک پانی میں رہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ان کے پاس لائف جیکٹ نہیں تھی اور بحری جہاز بھی ان کی مدد کے لیے نہیں رُکے تھے۔‘
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ دوسری کشتی میں زندہ بچ جانے والے اور سمندر میں لاپتہ افراد کا تعلق ایران، شام اور عراق سے ہے۔
اطالوی کوسٹ گارڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائی فرانسیسی کشتی کی جانب سے ’مے ڈے کال‘ کے بعد شروع ہوئی۔ کشتی ایک سرحدی علاقے میں جا رہی تھی جہاں یونان اور اٹلی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
اِٹالین میری ٹائم ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر نے فوری طور پر دو تجارتی جہازوں کو ریسکیو کے مقام کی طرف موڑ دیا تھا۔ یورپی سرحد اور کوسٹ گارڈ ایجنسی فرونٹیکس نے بھی مدد فراہم کی۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک 23 ہزار 500 سے زیادہ تارکین وطن بحیرۂ روم کی پانیوں میں ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔