Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک جماعت پاکستان، چین کے تعلقات کے حوالے سے پروپیگنڈا کر رہی ہے: احسن اقبال

احسن اقبال نے کہا کہ ’پاکستان اور چین کا رشتی اب ستاروں اور آسمانوں سے بھی بلند ہو چکا ہے۔‘ (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک جماعت پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے پروپیگنڈا کر رہی ہے۔
بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ’اس جماعت نے پچھلے تین چار روز سے پاکستان اور چین کے تعلقات پر ٹرولنگ شروع کی ہوئی ہے۔ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ خدانخواستہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی کمی آ گئی ہے یا یہ ڈاؤن گریڈ ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے جو چین کا دورہ کیا، میں سمجھتا ہوں کہ اس دورے کے بعد جو مشترکہ بیان جاری ہوا وہ پاکستان اور چین کے سفاتی تعلقات کی تاریخ میں جامع ترین مشترکہ اعلامیہ تھا۔ جس میں سی پیک اور ملک کی سلامتی سے لے کر ہماری دفاعی ضروریات تک پہلی دفعہ پاکستان اور چین کے تعاون کو خلا کے شعبے تک بڑھایا گیا۔‘
’تو پہلی بار پاکستان اور چین کا رشتہ جو ہم کہا کرتے تھے کہ ہمالیہ کی چوٹیوں سے بلند ہے، اب تو وہ ستاروں اور آسمانوں سے بھی بلند ہو چکا ہے کیونکہ ہم اس تعاون کو خلا کے شعبے میں بھی لے جا چکے ہیں۔‘
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ چین نے سی پیک کے فیز ٹو کے لیے بھی برملا کہا کہ پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اب ہم سی پیک کے ایک اپ گریڈڈ ورژن کے لیے تیار ہیں۔
احسن اقبال نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر فوج کو دباؤ میں لانا ہے تو ادارے کے خلاف ٹرولنگ شروع کر دی جاتی ہے، فوج کے اہم عہدے داروں کے خلاف ٹرولنگ شروع کر دی جاتی ہے، تاکہ ان کو دباؤ میں لا کر اپنے من پسند فیصلے لیے جا سکیں۔
’اگر اپنے مخالفین کو دباؤ میں لانا ہے تو ان کے خلاف ٹرولنگ شروع کر دی جاتی ہے، ان کی پگڑیاں اچھالی جائیں، انہیں ہراساں کیا جائے اور اس طرح ان پر دباؤ ڈالا جائے۔ اور اسی میڈیا میں جو لوگ ان کے ناجائز کام کی حمایت نہیں کرتے یا تنقید کرتے ہیں تو انہیں بھی ٹرولنگ کر کے ہراساں کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جیلوں میں بھی رہے، جیلوں سے باہر بھی رہے، اپوزیشن میں بھی رہے لیکن کبھی اپنی سیاست کا نشانہ پاکستان کی ریاست یا ریاستی اداروں کو نہیں بنایا۔ چونکہ پاکستان کی ریاست اور اس کے ادارے وہ ستون ہیں کہ جن کے ساتھ ہمارے سر پر اس ریاست کی چھت قائم ہے۔ اور اگر ہم ان ریاست کے ستونوں کو کمزور اور کھوکھلا کریں گے تو پھر اس ریاست کے دفاع اور بقا کے لیے ہم کوئی ضمانت باہر سے لے کر نہیں آ سکیں گے۔

شیئر: