Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سخت گرمی میں عید، چار لاکھ سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا

ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ سیاح کاغان اور ناران گئے (فوٹو: اے ایف پی)
عید کے تین ایام کے دوران لاکھوں سیاحوں نے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔
خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 17 سے 20 جون تک چار لاکھ 15 ہزار 569 افراد نے مختلف علاقوں کی سیر کی۔
کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے مطابق سب سے زیادہ سیاح کاغان اور ناران گئے جن کی تعداد ایک لاکھ 74 ہزار 720 رہی جبکہ دوسرے نمبر پر گلیات میں سیاحوں کا رش دیکھنے میں جو کہ ایک لاکھ 62 ہزار 872 افراد پر مشتمل تھا۔
اسی طرح مالم جبہ سوات میں 46 ہزار 631 ، دیر اپر میں 23 ہزار 440 اور چترال لوئر میں عید کے دنوں میں سات ہزار 774 سیاح سیر کے لیے گئے۔
ٹورازم اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق عید میں مقامی سیاحوں کے علاوہ غیرملکی سیاحوں نے بھی خیبرپختونخوا کے پرفضا مقامات کی سیر کی جن کی تعداد 162 تھی۔
پچھلے برس کی نسبت تعداد زیادہ رہی
سال 2023 کی عیدالاضحٰی کی چھٹیوں کا موازنہ کیا جائے تو رواں سال سیاحوں کی تعداد 200 فیصد سے بھی زیادہ رہی۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے برس 29 جون سے یکم جولائی تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 89 ہزار 332 سیاح آئے تھے جبکہ صرف چھ غیرملکی سیاح خیبرپختونخوا پہنچے تھے۔

ٹورازم ڈپاٹمںٹ کا کہنا ہے کہ غیرملکی سیاحوں نے بھی عید کے دنوں میں پر فضا مقامات کا رخ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سب سے بڑی وجہ ان مقامات پر سہولیات کی فراہمی ہے جو کہ پہلے میسر نہیں تھیں۔ سیاحوں کی شکایات پر عمل درآمد کم ہوتا تھا اب باقاعدہ کمپلینٹ سیل اور ہیلپ لائن کی وجہ سے کافی ساری شکایات پر ایکشن لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہوٹل کے زیادہ چارجز ہوں یا کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ ہو اس پر فوری کارروائی ہو رہی ہے جس سے سیاحوں کا اعتماد بحال ہو گیا ہے ، اس کے علاوہ ٹورسٹ فیسیلی ٹیشن سینٹر اور ٹورزم پولیس کی وجہ سے بھی سیاحوں کو آسانی ہو رہی ہے۔‘
ترجمان ٹورازم اتھارٹی کا کہنا تھا کہ سیاحتی مقامات میں رہائش کے لیے کمیپنگ پاڈز اور سرکاری ریسٹ ہاوسز اب سیاحوں کو میسر ہیں جو کہ سیاحت میں اضافے کا سببب رہے ہیں۔‘
کیا سیاح سہولیات سے مطمئن ہیں؟
بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے سیاحوں کو رش کا سامنا رہا اور ٹریفک کے مسائل بھی رہے، بدانتظامی کے باعث گاڑیاں گھنٹوں پھنسی رہیں جبکہ واپس جانے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا رہا۔

کچھ سیاحوں نے سہولتوں کے فقدان کا شکوہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سیاحوں کی جانب سے ایسی شکایات بھی سامنے آئیں کہ کمروں کے زیادہ دام وصول کیے گئے اور چار ہزار والا کمرہ 10 ہزار روپے میں ملتا رہا۔ اسی طرح پکنک سپاٹ پر کھانے پینے کی اشیاء بھی مہنگے داموں فروخت ہوئیں۔
لاہور سے آنے والے محمد لقمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سرکاری ریسٹ ہاؤسز کا خرچہ عام آدمی برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ ان کا یومیہ کرایہ 20 ہزار سے 30 ہزار روپے تک ہے جوکہ صرف ایلیٹ کلاس ہی لے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سڑکوں کی حالت بھی بہت زیادہ خراب ہے جگہ جگہ سیاحوں کی گاڑیاں خراب ہونے کے بعد گھنٹوں کھڑی رہیں مگر کوئی مدد کو نہیں آیا۔‘
ان کے مطابق ’محکمہ سیاحت کو رش والے مقامات میں انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا چاہیے۔‘

شیئر: