Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخی گاؤں ’ذی عین‘ جس کی خوبصورتی الفاظ میں بیان کرنا مشکل

گاوں تین اطراف سے بلند وبالا پہاڑوں میں گھرا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں الباحہ ریجن کا قریہ تاریخی گاوں ’ذی عین‘ اپنی منفرد ثقافتی شناخت کے اعتبار سے نمایاں مقام کا حامل ہے۔
اس گاوں کی تاریخ 8 ویں صدی عیسوی سے ملتی ہے جبکہ یونیسکو کے ریکارڈ کے مطابق قریہ کی عمر چار سوبرس سے بھی زیادہ ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مملکت کی سطح پرقریہ ذی عین کاشمار اہم تاریخی علاقوں میں ہوتا ہے۔
گاوں میں 49 محل اور عمارتیں ہیں جو عہد قدیم میں چٹانی پتھروں سے تعمیر کی گئی تھیں۔
قریہ کی ایک جامع مسجد ہے جس میں پانچوں وقت کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے علاوہ ازیں نماز جمعہ بھی ہوتی ہے۔
گاوں قدرتی حسن سے مالا مال ہے جس کی خوبصورتی کو الفاظ میں بیان کرنا انتہائی دشوار ہے۔
قریہ ذی عین کی جغرافیائی حیثیت انتہائی اہم ہے جو عہد رفتہ میں بیرونی حملہ آوروں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ معاشی اعتبار سے بھی اس گاوں کی خصوصیات نمایاں ہیں۔
گاوں تین اطراف یعنی شمال، مشرق اور جنوبی سمتوں سے بلند وبالا پہاڑوں میں گھرا ہے جو قدرتی طورپر اس کے لیے فصیل اور اہل قریہ کو بیرونی حملوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

فصیل اور اہل قریہ کو بیرونی حملوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

جبکہ معاشی اعتبار سےگاوں میں بہنے والےمیٹھے پانی کے چشموں کے باعث انواع و اقسام کی زراعت کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔
قریہ کے ایک قدیم رہائشی کا کہنا تھا ’گاوں میں موجود محلات میں 9 ایک منزلہ ،19 محل دومنزلہ اور 11 تین منزلہ جبکہ 10 محل چار منزلہ تعمیر کیے گئے تھے‘۔
گاوں میں کیلے کی سالانہ پیداوار7 ٹن سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیڈی کے پھولوں کے 32 ہزار سے زائد پودے ہیں۔ علاقے کی سرزمین زراعت کےلیے مشہور ہے۔

شیئر: