Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس، فیصل واوڈا کی سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی

فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ ’خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں‘ (فوٹو:اے پی پی)
سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں پاکستان کی سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے اپنے خلاف عدالتی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں سینیٹر فیصل واوڈا نے موقف اپنایا ہے کہ ’خود کو سپریم کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں، میری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری پریس کانفرنس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوا تو غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میرے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔‘
یاد رہے کہ توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز میں جمع کرائے گئے جوابات پر سماعت کے دوران فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا تھا کہ اُن کے مؤکل نے عدالت کی توہین نہیں کی اور وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔
بینچ کی جانب سے اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کریں گے اور معافی نامہ جمع کرانا چاہیں گے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وہ فیصل واوڈا سے اس حوالے سے پوچھ کر بتائیں گے جس کے لیے مہلت دی جائے۔
عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اُن کی رائے میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کرنے والے نیوز چینلز نے بھی بظاہر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اور اُن کو نوٹس کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 28 جون تک ملتوی کرتے ہوئے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کرنے والے نیوز چینلز کو پیمرا کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور رُکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کو عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنسز پر توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور خاص طور پر جسٹس بابر ستار کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شیئر: