Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایشیئن نیٹو‘، شمالی کوریا کی امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے اتحاد پر تنقید

امریکہ کے جوہری ہتھیاروں سے لیس طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ نے مشقوں میں حصہ لیا۔ (فوٹو: یو ایس نیوی)
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’نیٹو کا ایشیائی ورژن‘ قرار دیا ہے اور ’مہلک نتائج‘ سے متعلق خبردار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو شمالی کوریا کی جانب سے یہ انتباہ اتحادیوں کی تین روزہ ’فریڈم ایج‘ فوجی مشقوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
اتحادی فوجیوں نے بیلسٹک میزائل اور ایئر ڈیفنس، آبدوز شکن جنگ اور دفاعی سائبر تربیت کی مشقیں کیں۔
گزشتہ برس امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنماؤں نے سہ فریقی سربراہی اجلاس میں شمالی کوریا کے جوہری خطرات اور چین کے بڑھتے ہوئے علاقائی اثر و رسوخ کے تناظر میں اتحاد کی علامت کے طور پر سالانہ مشقیں کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے وزارت خارجہ کے ایک بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ہم شمالی کوریا کے خلاف اشتعال انگیز فوجی طاقت کے مظاہرے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘
بیان میں ’مہلک نتائج‘ کی وارننگ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات نے ایک ایشیائی ورژن نیٹو کی مکمل شکل اختیار کر لی ہے۔
تازہ ترین مشترکہ مشقوں میں واشنگٹن کے جوہری ہتھیاروں سے لیس طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ، ٹوکیو کے گائیڈڈ میزائل جے ایس اٹاگو بحری جہاز اور سیئول کے کے ایف 16 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔  
پیانگ یانگ نے ہمیشہ اس قسم کی مشترکہ فوجی مشقوں پر تنقید کی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں دونوں کوریائی ممالک نے ایک دوسرے کی طرف غبارے بھیجے ہیں۔ پیانگ یانگ نے جوابی کارروائی میں کوڑا کرکٹ سے بھرے غبارے جنوبی کوریا کی جانب بھیجے تھے جبکہ اس سے قبل جنوبی کوریا نے سیئول حامی پروپیگنڈا مواد سے بھرے غبارے پیانگ یانگ کی جانب بھیجے تھے۔
جنوبی کوریا میں اپنے پڑوسی ملک کی روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر بے چینی پائی جاتی ہے۔
شمالی کوریا پر روس کو یوکرین جنگ کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کا الزام ہے۔ رواں ماہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیانگ یانگ کا دورہ کیا تھا۔

شیئر: