Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی بحری مشقوں کا جواب، شمالی کوریا کا زیرِ سمندر ایٹمی ہتھیاروں کا تجربہ

شمالی کوریا پر پابندیوں کی آخری قرارداد سلامتی کونسل نے سنہ 2017 میں منظور کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ واشنگٹن، سیئول اور ٹوکیو کی مشترکہ بحری مشقوں کے جواب میں ’پانی کے نیچے ایٹمی ہتھیاروں کے نظام‘ کا تجربہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو یہ بیان اس وقت دیا گیا جب پڑوسی ملکوں نے ایٹمی قوت کے حامل امریکی جنگی جہازوں والے بحری بیڑے کے ہمراہ علاقائی پانیوں میں مشقیں کیں۔
شمالی کوریا کے وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کو ریاستی نیوز ایجنسی کے سی این اے نے شائع کیا جس کے مطابق یہ مشقیں ملک کی ’سکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ‘ ہیں اس لیے پیانگ یانگ نے ’کوریا کے مشرقی سمندر کے نیچے انتہائی اہم ایٹمی ہتھیاروں کے نظام ’ہائیل فائیو23‘ کا تجربہ کیا۔‘
دوسری جانب جنوبی کوریا نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے میزائل تجربات اور دھمکیوں پر ’خاموشی توڑنے‘ کا مطالبہ کیا۔
جنوبی کوریا کے اقوام متحدہ میں مندوب ہوانگ جون کوک نے شمالی کوریا کے سنہ 2024 میں کیے گئے پہلے بیلسٹک میزائل تجربے کے بارے میں کونسل کے ہنگامی بند کمرے کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک بڑا سوال ہے۔‘  
جنوبی کوریا سلامتی کونسل میں اپنی دو سال کی مدت پوری کر رہا ہے۔
سلامتی کونسل نے 2006 میں شمالی کوریا کے پہلے جوہری تجربے کے بعد اس پر پابندیاں عائد کیں۔

جنوبی کوریا نے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا پر پابندیاں مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو روکنے کے لیے برسوں کی پابندی کے دوران کُل 10 قراردادوں کے ذریعے مزید سختی کی گئی تاہم خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔
شمالی کوریا پر پابندیوں کی آخری قرارداد سلامتی کونسل نے سنہ 2017 میں منظور کی تھی۔ چین اور روس نے مئی 2022 میں امریکہ کی طرف سے لائی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربات کے سلسلے میں نئی ​​پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

شیئر: