Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فصلوں کو پانی کی ضرورت‘، کوئٹہ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف زمینداروں کا احتجاج

زمینداروں کا کہنا ہے کہ ان کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ (فوٹو: عبدالولی)
بلوچستان میں زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
پیر کو ضلع زیارت میں زمیندار ایکشن کمیٹی نے بطور احتجاج کوئٹہ کو زیارت سے ملانے والی شاہراہ بھی بند کی جس کے باعث سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور سینکڑوں سیاح پھنس گئے۔
احتجاج کی قیادت کرنے والے عبدالکفیل کاکڑ نے بتایا کہ ’بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے فصلیں پانی نہ ملنے کے باعث خشک ہو رہی ہیں اور اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ شدید گرمی میں فصلوں کو پانی کی سخت ضرورت ہے لیکن کیسکو کی جانب سے 24 گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے اور اس کا وولٹیج بھی پورا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سینکڑوں فٹ نیچے زمین سے ٹیوب ویلوں کی مدد سے فصلوں کو پانی دیتے ہیں۔ اس لیے سارا دارومدار بجلی پر ہوتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے وعدے کے باوجود زرعی فیڈرز پر چھ گھنٹے کی بجلی فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ زیارت کی یقین دہانی پر چار گھنٹے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کر کے سڑک ٹریفک کے لیے بحال کر دی۔
بلوچستان میں تین روز قبل بھی زمینداروں نے صوبے بھر کی شاہراہوں کو بند کر کے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی یقین دہانی پر زمیندار ایکشن کمیٹی نے اپنا احتجاج ختم کیا۔
بلوچستان میں 20 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز کو حکومت 12 ہزار روپے کے سبسڈی ریٹ پر بجلی فراہم کرتی ہے۔ کیسکو کا کہنا ہے کہ زرعی صارفین پر 400 ارب روپے سے زائد کے بقایا جات ہیں۔
بلوچستان حکومت نے گزشتہ ماہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر بلوچستان کے زمینداروں کو اپنے ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 50 ارب روپے کے ایک منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔
زمینداروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے تک زمینداروں کو وعدے کے بعد بجلی فراہم کی جائے تاکہ ان کی فصلوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

شیئر: