Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صوبہ بلوچستان کے طلبہ کی اکثریت ریاضی اور سائنس کے مضامین میں کمزور، رپورٹ

طلبہ ریاضی اور سائنس میں پچاس فیصد سے زائد سکور حاصل نہیں کر سکے۔ فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزارت تعلیم کے ذیلی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن نے بلوچستان کے لیے نیشنل اچیومنٹ ٹیسٹ (نیٹ) 2023 کے نتائج کا اعلان کیا ہے۔ نتائج میں بتایا گیا ہے صوبے کے طلبہ کی اکثریت کی کارکردگی ریاضی اور سائنس کے مضامین میں خراب ہے اور اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں نتائج پیش کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای) کی ڈپٹی ڈائریکٹر امل محبوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے 106 سرکاری سکولوں کے چوتھی اور آٹھویں جماعت کے 1851 بچوں کا امتحان لیا گیا۔
ریاضی اور سائنس میں دونوں جماعتوں کے طلبہ پچاس فیصد سے زائد سکور حاصل نہیں کر سکے تاہم اس کے مقابلے میں اردو اور انگریزی زبانوں میں طلبہ کی مہارت بہتر رہی۔
چوتھی کلاس کا ریاضی میں مجموعی سکور چالیس فیصد، انگریزی میں 51 فیصد، اردو میں 65 فیصد رہا۔ آٹھویں کلاس کے طلبہ کا سائنس میں مجموعی سکور 48 فیصد جبکہ ریاضی میں صرف 31 فیصد رہا۔
رپورٹ کے مطابق چوتھی اور آٹھویں جماعت کے طلبہ میں سے ایک چوتھائی ریاضی کے امتحان میں 25 فیصد سے زائد سکور حاصل نہیں کر سکے۔ چوتھی جماعت کے شہری علاقوں کے طلبہ نے دیہی طلبہ کے مقابلے میں زیادہ قابلیت کا مظاہرہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آٹھویں جماعت کے طلبہ کی ریاضی میں مہارت گزشتہ چار سالوں میں کم ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی مہارت بہتر ہے۔ بلوچستان کے طلبہ کی تمام مضامین میں مہارت ملک کے باقی طلبہ کی نسبت کم ہے۔ رپورٹ میں طلبہ کی سیکھنے کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے سفارش بھی کی گئی ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی مہارت کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس دوران یہ انکشاف ہوا کہ بعض سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی مہارت اپنے شاگردوں سے کم تھی۔

بلوچستان کے 106 سرکاری سکولوں کے چوتھی اور آٹھویں جماعت کے بچوں کا امتحان لیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد سرویا کا کہنا تھا کہ اساتذہ کے استعداد میں اضافے کے لیے تربیتی پروگراموں، حکومتی سطح پر فیصلہ سازی اور پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں اساتذہ مقامی زبانوں میں بچوں کو پڑھا رہے ہیں ان علاقوں میں طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہے۔
وزیر تعلیم بلوچستان راحیلہ حمید درانی کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے جس پر صوبائی حکومت کام کرے گی۔
انہوں نے کہا حکومت کی کوشش ہے کہ اساتذہ کے استعداد کو بڑھائیں اور اس سلسلے میں طلبہ کے والدین کا بھی اہم کردار ہے، سائنس اور ریاضی کے مضامین بہت ضروری ہیں اس کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی۔
صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معیار تعلیم کی بہتری کے لیے حکومت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، صوبے کے 31 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ سکولوں میں پانی، بجلی، بیت الخلاء ، عمارت اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معیار تعلیم کی بہتری کے لیے کلاس روم کی سطح پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان حکومت نے 2015 میں بلوچستان اسسیسمنٹ اینڈ ایگزامنیشن کمیشن بنایا جس کا مقصد طلبہ اور اساتذہ کی مہارت کا جائزہ لے کر خامیوں کی نشاندہی کرنا ہے ۔اس کمیشن نے بھی چند ماہ قبل دوسری اور چوتھی جماعت کے طلبہ اور اساتذہ کا انگریزی اور سائنس کے مضامین میں کارکردگی کا جائزہ لیا تھا جس میں کارکردگی اس سے بھی بری رہی۔

شیئر: