Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹیلیجنس بیورو کے اہلکار کا اپنے ہی جعلی قتل کا منصوبہ کیسے بے نقاب ہوا؟

تفتیشی کے مطابق ملزم کے خاندان نے اشرف مسیح کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پولیس کے سامنے غلط بیانی کی۔ فائل فوٹو
اسلام آباد میں انٹیلی جنس بیورو کے خاکروب اشرف مسیح نے دفتر سے مالی فائدہ حاصل کرنے اور اپنے لاکھوں روپے کا قرض چُکانے کے لیے اپنے ہی قتل کا ڈھونگ رچا ڈالا۔
منصوبے کے مطابق اشرف مسیح نے اپنے بیٹے اور اس کے ساتھی کی مدد سے اپنے ایک واقف کار شفیق الدین کو اغوا کرکے قتل کیا اور لاش مسخ کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزم نے شفیق الدین کی لاش کے ساتھ اپنی شناختی دستاویز رکھ دیں تا کہ اس کی جعلی موت کی تصدیق ہو جائے اور محکمے سے فنڈز، پلاٹ اور دیگر مراعات مل سکیں۔‘
اسلام آباد پولیس نے 9 جون کو  مغوی کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے 16 جون کو واقعے میں ملوث دو ملزموں اشرف مسیح کے بیٹے اور اُس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا جب کہ مرکزی ملزم کی تلاش جاری ہے۔
آئی بی کے ملازم نے اپنی جعلی موت کا منصوبہ کیسے بنایا؟
اسلام آباد پولیس کے تھانہ کراچی کمپنی کے ایسں ایچ او نعیم الحسن کے مطابق ’مرکزی ملزم اشرف مسیح نے اپنے بیٹے اور اُس کے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر جی نائن 2 سے اپنے ایک جاننے والے شفیق الدین کو اغوا کیا جس کو بعد میں قتل کر کے لاش کو مسخ کر دیا۔‘
پولیس افسر نعیم الحسن کا کہنا ہے کہ ’مغوی شفیق الدین کی لاش سات جون کو تھانہ سبزی منڈی کی حدود سے ملی تھی، تاہم اُس وقت لاش کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔‘
مغوی کی بازیابی کے لیے شفیق الدین کے بڑے بھائی نے 9 جون کو اسلام آباد کے تھانہ کراچی کمپنی میں درخواست جمع کروائی جس کے تحت پولیس نے 9 جون کو ہی مغوی کے بڑے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔
مقتول کے بڑے بھائی کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ ’37 سالہ شفیق الدین جو اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میٹرو اسٹیشن میں ملازم ہے، سات جون سے لاپتہ ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’شفیق الدین گھر سے کام پر جانے کے لیے نکلا تاہم وہ آفس پہنچا اور نہ ہی واپس گھر لوٹا ہے۔‘
پولیس نے بعدازاں شفیق الدین کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کر کے اُس کی تلاش شروع کر دی۔

متعلقہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے جب مقتول کے ورثا کو بلایا تو اُنہوں نے لاش کی شناخت کر لی (فوٹو پکسابے)

اسلام آباد پولیس کے ایس ایچ او نعیم الحسن نے وقوعہ کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’گمشدہ شفیق الدین کی تلاش کے دوران ہی ہمیں اطلاع ہوئی کہ تھانہ سبزی منڈی کی حدود سے ایک شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔‘
لاش کے پاس سے کچھ دستاویزات بھی ملیں جن کے مطابق مقتول کا نام اشرف مسیح ہے جو انٹیلی جنس بیورو اسلام آباد میں خاکروب ہے۔
متعلقہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے جب مقتول کے ورثا کو بلایا تو اُنہوں نے لاش کی شناخت کر لی اور اُس کو اُن کے حوالے کرنے کی درخواست کی۔
نعیم الحسن کے مطابق ’پولیس نے جب وقوعہ کی اطلاع انٹیلی جنس بیورو کو دی تو آئی بی کے متعلقہ افسر بھی لاش کی شناخت کے لیے پہنچے تاہم اُن کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ یہ اشرف مسیح کی لاش نہیں ہے۔‘
اسلام آباد پولیس نے معاملے کی تصدیق کے لیے لاش کے فنگر پرنٹس نادرا حکام کو بھیجیے جس کی رپورٹ آنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ پولیس کو ملنے والے لاش اشرف مسیح کی نہیں ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ کراچی کمپنی کے تفتیشی افسر محمد امیر کے مطابق ’اشرف مسیح کی تلاش کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی اور 16 جون کو مرکزی ملزم اشرف مسیح کے بیٹے اور اُس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

ملزم کے خاندان نے اشرف مسیح کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پولیس کے سامنے غلط بیانی کی (فوٹو اے ایف پی)

پولیس کا کہنا ہے کہ ’مرکزی ملزم اشرف مسیح اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ تاہم پولیس کی ٹیم ملزم کی تلاش کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔‘
پولیس کے مطابق ’ملزموں نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا ہے کہ مرکزی ملزم اشرف مسیح نے اپنے دفتر آئی بی سے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے اپنے جعلی قتل کا منصوبہ بنایا۔‘
واقعے کے تفتیشی افسر محمد امیر کا کہنا ہے کہ ’ملزموں نے وقوعہ سے پانچ روز قبل اشرف مسیح کے قتل کا ڈھونگ رچانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے ایک جاننے والے شفیق الدین کو سیکٹر جی نائن سے اغوا کیا۔‘
’تینوں ملزموں نے اغوا کرنے کے بعد شفیق الدین کا قتل کیا اور مقتول کی شناخت چھپانے کے لیے اُس کا چہرہ بھی مسخ کر دیا۔ ملزم نے اس واقعے سے قبل اپنی بیوی اور بچوں کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔‘
ملزموں نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اشرف مسیح نے اپنے بیوی اور بچوں کو مقتول شفیق الدین کی لاش کو اس کی لاش ماننے پر رضامند کر لیا تھا۔‘
ملزم کے خاندان نے اشرف مسیح کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے پولیس کے سامنے غلط بیانی کی اور مقتول شفیق الدین کی لاش کو اشرف مسیح کی لاش قرار دیا۔

ملزم اشرف مسیح نے شفیق الدین کو قتل کرنے کے بعد انڈرگراؤنڈ ہونے کا منصوبہ بھی تیار کر رکھا تھا (فوٹو: کلین اسلام آباد)

ملزم نے مقتول کی لاش کے پاس اپنا شناختی کارڈ، آفس کارڈ اور موبائل فون چھوڑا: پولیس
پولیس کے مطابق ’ملزم اشرف مسیح نے نہایت ہوشیاری سے مقتول کی لاش کے پاس اپنا شناختی کارڈ، آفس کارڈ اور موبائل فون رکھ دیا تا کہ پولیس گمراہ ہو سکے۔‘
پولیس کی تفتیش کے دوران واقعے کے ملزم نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’جھوٹے قتل کا منصوبہ دفتر سے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بنایا گیا۔ دوران ملازمت انتقال کر جانے سے اشرف مسیح کے خاندان کو بڑی رقم ملتی۔‘
ملزم اشرف مسیح نے شفیق الدین کو قتل کرنے کے بعد انڈرگراؤنڈ ہونے کا منصوبہ بھی تیار کر رکھا تھا۔ گرفتار ملزموں نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’اشرف مسیح اپنے خاندان کو آگاہ کر چکا تھا کہ شفیق الدین کو قتل کرنے کے بعد دفتر سے بقایاجات ملنے تک وہ سامنے نہیں آئے گا۔‘
پولیس تفتیش کے دوران ملزموں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ’وہ سرکاری رقم سے اپنا قرض بھی اُتارنا چاہتے تھے۔ ملزموں نے ایک کمپنی کو تقریباً 25 لاکھ روپے ادا کرنا تھے۔‘

شیئر: