Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجام کا بیٹا ’چھوٹا ڈان‘ کیسے بنا؟ پشاور پولیس کو مطلوب ملزم گرفتار 

پولیس کے مطابق ’زخمی حالت میں گرفتار ہونے والا نادر عرف چھوٹا ڈان خطرناک موبائل سنیچر ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور میں روزانہ کی بنیاد پر سٹریٹ کریمینلز قانون کی گرفت میں آتے رہتے ہیں جو جیل میں کچھ روز سزا کاٹنے کے بعد باہر آکر ایک بار پھر جرائم کی دنیا کا حصہ بن جاتے ہیں۔
پشاور کا نادر خان بھی ان سٹریٹ کریمینلز میں سے ایک ہے جو تین سے چار بار گرفتار ہونے کے بعد بھی رہزنی سے باز نہیں آئے۔
نادر خان، جو جرائم کی دنیا میں چھوٹا ڈان کے نام سے مشہور ہے، موبائل سنیچنگ کا استاد مانا جاتا ہے اور اب تک متعدد شہریوں کو موبائل فون سے محروم کرچکا ہے۔
پولیس کے مطابق ‘نادر خان اب تک ایسی متعدد وارداتوں میں ملوث پایا گیا ہے جب کہ چار بڑے کیسز میں اس کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا ہے۔‘
حجام کا بیٹا چھوٹا ڈان کیسے بنا؟ 
نادر عرف چھوٹا ڈان کا تعلق پشاور کے علاقے دیر کالونی سے ہے جس کی عمر اس وقت 23 سال ہے۔ نادر نے 14 سال کی عمر میں جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اور چھوٹے قد کی وجہ سے اسے اس کے ساتھیوں نے چھوٹا ڈان کی عُرفیت دی۔
ایس ایچ او تھانہ پھندو علی عباس کے مطابق ’نادر کے والد اور بڑا بھائی حجامت کے پیشے سے منسلک ہیں اور ان کا اپنا روزگار ہے۔‘
 چھوٹا ڈان پہلی بار موبائل سنیچنگ کے مقدمے میں 2016 میں گرفتار ہوا، اس وقت اس کی عمر محض 15 برس تھی۔
پولیس کے مطابق چھوٹا ڈان کے خلاف پشاور کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں جن میں رہزنی، ڈکیتی اور اغوا کے مقدمات شامل ہیں۔ چھوٹا ڈان پر رہزنی کے دوران شہری پر فائرنگ کرنے کا الزام بھی ہے۔
نادر عرف چھوٹا ڈان کے گینگ میں شامل زیادہ تر ملزم کم عمر ہیں جن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے باشندے بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ’چھوٹا ڈان شہریوں سے موبائل فون چھیننے کو ترجیح دیتا ہے جنہیں یہ بیچ کر پیسے ساتھیوں میں تقسیم کرتا ہے۔‘
چھوٹا ڈان کیسے پکڑا گیا؟ 
پولیس کو مطلوب موبائل سنیچر نادر عرف چھوٹا ڈان پھندو کے علاقے ثلور لارے سے گرفتار ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ’چھوٹا ڈان کو پولیس مقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مقامی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او علی عباس کے مطابق ’2 جولائی کو منگل کے روز ناکہ بندی پر پولیس نے دو موٹرسائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا تو انہوں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے ملزموں کا تعاقب کیا اور جوابی فائرنگ میں ملزم زخمی ہو گیا۔‘
پولیس افسر کے مطابق ’زخمی حالت میں گرفتار ہونے والا نادر عرف چھوٹا ڈان وہی خطرناک موبائل سنیچر ہے جو پولیس کو مطلوب تھا۔ گرفتاری کے بعد ملزم سے اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے جب کہ مزید تفتیش جاری ہے۔‘
ایس پی فقیرآباد ڈویژن اسامہ امین چیمہ نے بتایا کہ ’شہر میں بیشتر سنیچرز متعدد مرتبہ پکڑے جا چکے ہیں۔ ان میں ایسے بھی ملزم ہیں جو ایک سے زیادہ بار پکڑے جا چکے ہیں۔ ہم انہیں گرفتار کرکے جیل بجھوا دیتے ہیں اور وہ جیل میں کچھ دن رہنے کے بعد واپس آجاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ان میں سے زیادہ تر ملزم جرائم کی دنیا میں واپس چلے جاتے ہیں اور پھر کوئی اور واردات کرتے ہوئے دوبارہ پکڑے جاتے ہیں۔‘

شیئر: