Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوگ نام تبدیل کیوں کرتے ہیں، محرکات کیا ہیں؟

ماضی میں علاقے کی ثقافت، روایات کے حوالے سے نام رکھے جاتے تھے۔ (فوٹو اخبار 24)
کہا جاتا ہے کہ کسی بھی انسان کی پیدائش کے بعد سب سے اہم چیز اس کا اپنا نام ہوتا ہے۔ جس کے  اثرات اس کی آئندہ زندگی پر پڑتے ہیں۔
قدیم مصر میں کسی شخص کا نام لے کر اسے سزا دی جاتی تھی تاکہ لوگ اسے اس کے نام سے پکارنے سے باز رہیں۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی عرب میں شہریوں  کے بہت سے نام ہیں جن میں کئی قدیم اور جدید ہیں۔ یہ نام اپنےعلاقے ، ثقافت اور روایات کے حوالے سے بھی رکھے جاتے ہیں۔
 نجد  میں بہت سے مردوں کا نام ’نجر‘ رکھا جاتا ہے۔ نجر ایک تانبے کا آلہ ہے جسے صحرائی قبائل کافی کے بینز پیسنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ کئی وجوہ کی بنا پر روایتی اور پرانے نام ختم ہونے لگے۔
سعودی عرب میں برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنانے والے ادارے ’احوال مدنیہ‘ نے 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے پہلے نام کو تبدیل کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے اس میں کنیت، سرپرستی، قبیلہ یا دوسرے دادا کا نام حذف کرنے کی اجازت دی گئی۔
’احوال مدنیہ‘ کی رپورٹ کے مطابق 6 سال قبل 1440ھ کے ابتدائی تین ماہ میں 1300 نام تبدیل ہوئے۔ اس حساب سے  روزانہ تقریبا 14 افراد نے اپنے نام تبدیل کرائے۔ ان میں زیادہ تر پرانے تھے جنہیں تبدیل کرایا گیا ان قدیم ناموں میں ’حطیحطۃ‘ اور ’رثعان‘ ہیں۔
 ماہر نفسیات ڈاکٹر بندر الحداد کا اس حوالے سے کہنا تھا نام بدلنے کے پیچھے لوگوں کے کچھ محرکات ہوتے ہیں۔ ان میں تو کچھ نام پرانے ہوتے ہیں جیسے دادا کے نام پر پوتے کا نام رکھ دیا گیا۔ مگر آج کل یہ نہیں ہورہا۔
 کچھ نام اپنے عجیب و غریب، مشکل ہونے  کی وجہ سے تبدیل ہوتے ہیں۔ نام تبدیل کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ کچھ نام تضحیک اور دھونس کا سبب بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ذہنی طور پر اپنے نام کو لے کر پریشان ہوتے ہیں۔
اچھے نام رکھنے کے حوالے سے ماہر نفسیات کا کہنا تھا  اچھے نام بہت سارے ہیں جنہیں آپ چاہتے  یا پسند کرتے ہیں یا ان جیسا بننے کی تمنا کرتے ہیں۔
نوعمروں میں نام تبدیل کرنے کی وجہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ وجہ تب بنتی ہے کہ جن سے آپ نفرت کرتے ہیں، جو آپ کا نام نفرت سے لیتے ہوں یا جنہوں کے ساتھ  آپ برے سلوک یا حالات کا سامنا کرچکے ہوں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: