Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض ای سپورٹس ورلڈ کپ کے لیے موزوں ترین ہے: شہزادہ فیصل

ای سپورٹس ورلڈ کپ بلیوارڈ سٹی میں 25 اگست تک جاری رہے گا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی ای سپورٹس فیڈریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین شہزادہ فیصل بن بندر بن سلطان نے ریاض میں ای سپورٹس کے پہلے ورلڈ کپ کے باضابطہ افتتاح کے موقع پر پریس کانفرنس میں منگل دو جولائی کو تاریخ میں ایک اہم دن قرار دیا۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فیصل نے کہا ’گزشتہ ہفتے افتتاحی تقریب میں ہم نے شائقین کی آمد اور آن لائن شرکت کرنے والوں کا پرجوش استقبال کیا اور کھلاڑیوں کی غیر معمولی کارکردگی کا مشاہدہ کیا ہے۔‘
شہزادہ فیصل نے کہا کہ اس تقریب نے میرے اس یقین کا اعادہ کیا ہے کہ ای سپورٹس ورلڈ کپ کا آغاز واقعی ایک اہم دن تھا۔
ریاض ای سپورٹس ورلڈ کپ کے لیے موزوں ترین جگہ ہے کیوں کہ سعودی عرب ای سپورٹس اور گیمنگ کا عالمی مرکز بننے کے اپنے عزائم کو آگے بڑھا رہا ہے۔
دنیا اس بے پناہ صلاحیت کے لیے پوری طرح بیدار ہو چکی ہے کہ یہ خطہ جس میں سعودی عرب سب سے آگے ہے گیمنگ اور ای سپورٹس انڈسٹری میں اہمیت حاصل کر رہا ہے۔
آج کے نوجوانوں کے لیے یہ حقیقت ہے کہ وہ گیمنگ اور ای سپورٹس کے میدان میں جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں پیشہ ور کھلاڑی، کوچ، مالک یا براڈکاسٹر  سب کچھ ممکن ہے۔
کسی بھی پرجوش گیمر کے لیے روزگار کا راستہ دستیاب ہے جو انڈسٹری میں اپنا کیریئر بنانا چاہتا ہے۔
یہ نہ صرف ترقی بلکہ قومی گیمنگ اور ای سپورٹس سٹریٹجی کے عزائم کو آگے بڑھانے کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔

ای سپورٹس کے ذریعے ملازمت کے 39000 نئے مواقع میسر آئیں گے۔ فوٹو انسٹاگرام

ای سپورٹس کی حکمت عملی کا آغاز دو سال قبل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کیا تھا، ای گیمنگ سے نئے دور کا آغاز ہو گا جہاں 2030 تک سعودی عرب گیمنگ انڈسٹری کا عالمی مرکز بن جائے گا۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ نیشنل گیمنگ اور ای سپورٹس  سٹریٹجی سعودی وژن 2030 کے مقاصد کو بھی پورا کرتی ہے۔
ان مقاصد میں سعودی عرب کی معیشت کو مزید مستحکم کرنا، مختلف صنعتوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا اور عالمی معیار کی تفریح ​​فراہم کرنا شامل ہے۔
حکمت عملی کے تین اہم مقاصد میں کھلاڑیوں کے تجربے کو بہتر بنا کر معیار زندگی کو بڑھانا، تفریح  ​​کے نئے مواقع فراہم کرنا اور جی ڈی پی میں تقریباً 50 بلین ریال کا حصہ ڈال کر اقتصادی مضبوطی حاصل کرنا ہے۔
ای سپورٹس اور گیمنگ کے ذریعے 2030 تک ملازمت کے 39000 نئے مواقع میسر آئیں گے، جس کا مطلب عالمی صنعت اور دیگر براہ راست اور بالواسطہ طور پر متعلقہ صنعتوں کی ترقی ہے۔
کنگڈم کے سٹوڈیوز میں 30 سے ​​زیادہ مسابقتی گیمز تیار کرنے کا مقصد  اور سب سے زیادہ پیشہ ور ای سپورٹس پلیئرز پر مشتمل سرفہرست تین ممالک میں شامل ہونا۔
سعودی عرب کی 67 فیصد آبادی کو گیمرز کے طور پر شناخت کرنے کے ساتھ  یہ ہمیں گیمنگ کی دنیا کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ انتھک محنت کرنے کے لیے اضافی حوصلہ فراہم کرتا ہے۔

ای سپورٹس ورلڈ کپ گیمنگ میں تاریخ کا سب سے بڑا مقابلہ ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

ای سپورٹس ورلڈ کپ ریاض کے بلیوارڈ سٹی میں 25 اگست تک آٹھ ہفتوں تک جاری رہے گا۔
گیمرز کے لیے جو چیز اسے  اہم بناتی ہے وہ کراس گیم کا ایک منفرد ڈھانچہ ہے جو 21 معروف گیمز میں 22 عالمی مقابلوں میں دنیا کی سرفہرست کلبوں اور کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑا کرتا ہے۔
ای سپورٹس ورلڈ کپ 60 ملین ڈالر کے انعامی پول کے ساتھ ای سپورٹس کی تاریخ کا سب سے بڑا مقابلہ ہے۔
ای سپورٹس ورلڈ کپ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ہم گیمنگ کی دنیا کے ذریعے کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔
یہ ایک ایسی قوم کے طور پر ہماری شناخت کرتا ہے جہاں سپورٹس میں سنجیدہ طور پر روزگار کے وافر، بھرپور اور ضروری مواقع  موجود ہیں۔

شیئر: