Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیرس اولمپکس میں حجاب پر پابندی: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

فرانسیسی حکام کئی برسوں سے ان تصورات کو ہتھیار بنا رہے ہیں۔ فائل فوٹو گیٹی امیجز
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانس پر الزام لگایا ہے کہ پیرس سمر اولمپک گیمز میں خواتین ایتھلیٹ کے لیے سکارف پہننے پر پابندی کا نفاذ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پابندی سے متعلق منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ میں ایمنسٹی نے فرانس کے ’امتیازی‘ قانون کو چیلنج نہ کرتے ہوئے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی پر بھی کمزوری کا الزام  لگایا ہے۔
یورپ میں ایمنسٹی کی خواتین حقوق کی محقق اینا بلس نے کہا ہے ’اولمپک و پیرا اولمپک گیمز میں فرانسیسی ایتھلیٹس پر کھیلوں کے دوران حجاب پر پابندی لگانا ان دعوؤں کا مذاق ہے جس میں کہا گیا ہے ’پیرس 2024 پہلا صنفی مساوی اولمپکس‘ ہے، جب کہ یہ پابندی نسل پرستانہ صنفی امتیاز ظاہر کرتی ہے۔
اینا بلس نے مزید کہا ’خواتین کیا پہنتی ہیں پولیس کے امتیازی قوانین مسلم خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور کھیلوں میں ایسے قوانین کا دخل تباہ کن اثرات ڈالنا ہے۔
ایسا قانون کھیلوں کو مزید مستحکم اور زیادہ قابل رسائی بنانے کی کوششوں میں بھی رکاوٹ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس میں ہونے والے متعدد کھیلوں میں ہیڈ سکارف پہننے پر پابندی، سیکولرازم کی بنیاد پر مقامی طور پر جائز قرار دی جاتی ہے لیکن اسے بین الاقوامی قانون میں قبول نہیں کیا جاتا۔

کھیلوں میں ایسے قوانین کا دخل تباہ کن اثرات ڈالنا ہے۔ فائل فوٹو اے پی

فرانس کے اس قانون نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے جہاں اولمپک میزبان انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی فرانس سے اولمپکس اور دیگر کھیلوں میں ہیڈ سکارف پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے میں ناکام ہے۔
رواں سال کے  آغاز میں ایک خط میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ فرانسیسی قانون اولمپک کمیٹی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور یہ کہ مختلف ریاستوں میں مذہب کی آزادی کی تشریح کئی مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے۔
فرانس وہ واحد یورپی ملک ہے جس نے کھیلوں میں سر پر حجاب اوڑھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جو کھیلوں کے بین الاقوامی اداروں جیسے کہ فیفا، بین الاقوامی باسکٹ بال فیڈریشن اور انٹرنیشنل والی بال فیڈریشن کے قوانین سے بھی متصادم ہے۔

فرانس  واحد یورپی ملک ہے جہاں کھیلوں میں حجاب پر پابندی ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

باسکٹ بال کی معروف کھلاڑی ہیلین با نے ایمنسٹی کو بتایا ہے’فرانسیسی پابندی اولمپک چارٹر، اقدار اور دفعات کی واضح خلاف ورزی ہے، اور ہمارے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی خلاف ورزی ہے  اور میرے خیال میں یہ فرانس کے لیے شرمناک ہے۔‘
ایک اور خاتون ایتھلیٹ نے ایمنسٹی کو اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے  کہا ’یہ افسوسناک ہے۔ 2024 میں اس مقام پر ہونا اور صرف کپڑے کے ایک ٹکڑے کی وجہ سے خوابوں کو روکنا بھی شرمناک ہے۔‘
ایمنسٹی نے پریس ریلیز میں کہا ہے ’فرانسیسی حکام کئی برسوں سے ان تصورات (سیکولرازم کے) کو ہتھیار بنا رہے ہیں تاکہ ایسے قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ کو جواز بنایا جا سکے جو مسلم خواتین اور لڑکیوں کو غیر مناسب طور پر متاثر کرتے ہیں۔‘

شیئر: