خواتین فٹ بالرز پر حجاب کی پابندی ’بالکل ٹھیک‘ ہے: فرانسیسی عدالت
ایف ایف ایف کے فیصلے کے خلاف حجاب پہننے والی مسلم خواتین فٹ بالرز کے ایک گروہ نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کی ایک اعلٰی عدالت نے خواتین فٹ بال کھلاڑیوں پر حجاب پہن کر کھیلنے کی پابندی برقرار رکھی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو آئینی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ ’کھیلوں کی فیڈریشنز جن کا کام عوامی خدمات کو اچھے طریقے سے یقینی بنانا ہے۔۔۔ وہ مقابلوں اور سپورٹس ایونٹس میں اپنے کھلاڑیوں پر غیرجانبداری کی شرط عائد کر سکتی ہیں، تاکہ میچوں کو آسانی سے چلانے اور کسی بھی جھڑپ یا تصادم سے گریز کی ضمانت دی جا سکے۔‘
’فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن (ایف ایف ایف) کی کھیل کے دوران کسی بھی طرح کے سیاسی، فلسفیانہ، مذہبی اور کسی یونین سے وابستگی کے نشان یا کپڑے پر پابندی بالکل ٹھیک اور جائز ہے۔‘
ایف ایف ایف کے فیصلے کے خلاف حجاب پہننے والی مسلم خواتین فٹ بالرز کے ایک گروہ نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے حوالے سے ججز پر بہت سیاسی دباؤ تھا کیونکہ بڑی سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کے سیاسی مخالفین کا سامنا ہے۔
فرانس میں سیکولرازم ایک حساس موضوع ہے۔ اس کے حمایتی اسے ریاست کی مذہبی غیرجانبداری کی ضمانت اور ناقدین نسلی اور مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف استعمال کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے منگل کو کہا کہ ’میں جمہوریہ سے گہری امید رکھتا ہوں کہ (جج) کھیلوں کے میدانوں میں غیر جانبداری کو برقرار رکھیں گے۔‘
انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ ’سپورٹس میں حجاب کی اجازت نہیں۔ اور ہم اس بات کے احترام کے لیے ایک قانون پاس کریں گے۔‘