برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلمان خاتون پر کنکریٹ سے حملہ
جمعرات 26 اکتوبر 2023 19:18
رواں ماہ اکتوبر میں لندن میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے جرائم میں پچھلے سال کی نسبت 140 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
برطانیہ میں ایک مسلمان ماں پر ایک اجنبی شخص نے کنکریٹ کے ٹکڑے سے اس لیے حملہ کیا کہ وہ ’حجاب پہن رکھی تھی۔‘
خاتون کے شوہر نے برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کو بتایا کہ ان کی اہلیہ پر حملہ ان کے حجاب پہننے پر کیا گیا۔
ڈیوز بری کے علاقے میں رونما ہونے والے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نقاب پوش شخص کنکریٹ کا بڑا ٹکڑا ہاتھ میں لیے خاتون کے قریب پہنچتے ہیں۔
مذکورہ شخص خاتون کے قریب پہنچ کر کنکریٹ کا ٹکڑا خاتون کے سر پر مارتا ہے۔ گوکہ آخری لمحے میں خاتون حملہ آور کو دیکھ لیتی ہیں لیکن پھر بھی کنکریٹ کا ٹکڑا ان کے سر پر لگتا ہے۔
خاتوں ایک دوکان کے باہر ملازمت کے انٹرویو سے قبل انتظار کر رہی تھیں جب کہ ان کے شوہر عید کریمی دوکان کے اندر ان کے لیے کھانے کی چیز خرید رہے تھے۔
بعد ازاں کریمی نے دیگر راہ گیروں کے ساتھ حملہ آور کا پیچھا کرتے ہیں اور ان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کرتے ہیں۔
’کھانے کی چیز خریدنے کے لیے میں دوکان کے اندر گیا لیکن وہ باہر بارش میں ہی کھڑی رہیں کیونکہ ان کے پاس چھتری تھا۔‘
’اچانک میں نے لوگوں کو بھاگتے دیکھا۔ اس شخص نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن میں نے ان کا پیچھا کرکے پکڑ لیا۔ وہ چلا رہے تھے کہ پولیس کو نہ بلائیں میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا۔‘
’ہم نے پولیس کے آنے تک ان کو پکڑ کے رکھا۔ ان کو پتہ تھا کہ وہ مشکل میں پڑنے والا ہے۔‘
عید کریمی کا کہنا ہے کہ ’حملے کے لیے میری اہلیہ کو اس لیے چن لیا گیا کیونکہ وہ حجاب پہن رکھی تھیں۔ اس وقت وہاں پچاس سے ساٹھ لوگ تھے لیکن حملہ ان پر ہی کی گیا۔‘
ویسٹ یارکشائر پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم حراست میں ہیں۔ تاہم پولیس نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ اس کیس کو نفرت انگیزی کے جرم کے طور پر لیا جا رہا ہے کہ نہیں۔
کریمی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ پولیس اس کیس کو سنجیدہ لیں۔
عید کریمی کا مزید کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کی ہڈی نہیں ٹوٹی اور نہ ہی ان کو پٹی کی ضرور پڑی تاہم وہ ان لیے بہت زیادہ فکرمند ہیں۔
’حملہ آور نے حملے کے وقت اہلیہ کو کچھ نہیں کہا اور ہم ان کو نہیں جانتے اور نہ پہلے ان کو دیکھا ہیں۔‘
’اہلیہ ہسپتال سے گھر واپس آگئی ہیں لیکن وہ رات بھر نہیں سوسکیں کیونکہ وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤں میں ہیں۔‘
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ میں غزہ جنگ کی شروعات کے بعد اسلامو فوبیا سے متعلق جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
رواں ماہ اکتوبر میں لندن میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے جرائم میں پچھلے سال کی نسبت 140 فیصد اضافہ ہوا ہے۔