Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلجرشی میں قدیم ’ھضبہ الکتاب‘ سیاحوں کی توجہ کا مرکز

الباحہ کا علاقہ قومی سیاحت کے حوالے سے مملکت کے اہم وژن کو فروغ دے رہا ہے۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے الباحہ ریجن میں بلجرشی کے مقام پر قدیم دور کی نشاندہی کرتی’ ھضبہ الکتاب‘ چٹان پر کندہ تحریر دور دراز سے آنے والے سیاحوں کی متوجہ کا مرکز ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ چٹان بلجرشی کی قدیم تاریخ کے حوالے سے ثقافتی ورثے میں سیاحتی مقامات کی شناخت کو اجاگر کرتی ہے۔
بلجرشی کے قریب وادی خرۃ کے دامن میں دو ندیوں کے سنگم پر واقع آثار قدیمہ کی اس شناخت کو  کھلی کتاب کے صفحات سے شبیہ دی گئی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس چٹان پر بنے یہ نقش و نگار تقریباً 1400 سال پرانے ہیں۔ جن میں کئی ابتدائی تحریریں  اور نشانات ہیں جن میں قدیم اسلامی تحریروں کی حامل چٹان پر کئی صحابہ کرامؓ اور دیگر نام کندہ ہیں۔
وادی خرہ میں قریب ہی ایک اور چٹان ہے جس پر کھجور کے درخت سے ملتی جلتی شبیہ ہے۔
علاقے میں موجود مھراس پہاڑ کی چوٹی پر پانچ قبروں کے قدیم آثار موجود ہیں جن میں سے دو نمایاں طور پر بلند ہیں۔
ان نامعلوم قبروں کے بارے میں صحیح تاریخ کی وضاحت نہیں ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو کبھی اس علاقے میں آباد تھے۔

نایاب تحریریں علاقے کی تاریخی اہمیت کے خاموش گواہ ہیں۔ فوٹو واس

الباحہ ریجن میں ہیریٹیج اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرحمان الغامدی نے بتایا ہے کہ 2005 میں ایک سروے کے بعد اس جگہ کو قومی نوادرات کے رجسٹر میں شامل کیا گیا تھا۔
گرینائٹ پتھروں پر کندہ یہ قدیم اور نایاب تحریریں علاقے کی تاریخی اہمیت کے خاموش گواہ کے طور پر یہاں موجود ہیں۔
موسم گرما میں الباحہ کا موسم اور یہاں موجود قدیم ورثے سے جڑے دیہات اور آثار قدیمہ کے متعدد مقامات مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کواپنی جانب راغب کرتے ہیں۔

موسم گرما میں الباحہ کا موسم اور قدیم ورثہ سیاحوں کو راغب کرتا ہے۔ فوٹو واس

الباحہ میں متعدد پرکشش اور تاریخی مقامات قومی سیاحت کے حوالے سے مملکت کے اہم وژن کو فروغ دے رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے خطے کی تاریخی میراث کو نمایاں کرتے ہیں۔
 

شیئر: