Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شدید طوفانوں کا خطرہ، موسمیاتی تبدیلیاں بارشوں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہیں؟

زمین کے تقریباً 75 فیصد سے زائد حصے میں بارش کے برسنے میں تبدیلی دیکھی گئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے بارشوں کے سلسلے کو بھی متاثر کیا ہے اور ٹائفون سمیت موسم گرما کے طوفانوں میں بھی تیزی آسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تائیوان، فلپائن اور چین کو حالیہ ہفتے میں سال کے سب سے طاقتور طوفان نے اپنی لپیٹ میں لیا جس کی وجہ سے سکول، کاروبار اور سٹاک مارکٹس بند ہو گئیں۔
اس طوفان کی لپیٹ میں آنے والے علاقوں میں ہوا کی رفتار 227 کلومیٹر فی گھنٹہ (141 میل فی گھنٹہ) تک رہی جبکہ چین کے مشرقی ساحل سے جمعرات کو لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ گرم علاقوں میں آنے والے یہ طوفان در اصل موسم کے ان وسیع عوامل کا حصہ ہیں جو زیادہ درجہ حرارت کے باعث وجود میں آتے ہیں۔
چین کی اکیڈمی آف سائنسز میں ’ژانگ وینشیا‘ کی سربراہی میں سائنسدانوں کے ایک گروپ نے پچھلے کئی سو سالوں کے موسمیاتی اعداد و شمار کی بنیاد پر تحقیق کی ہے۔
اس تحقیق کے نتیجے میں یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ زمین کے تقریباً 75 فیصد سے زائد حصے میں بارش کے برسنے میں تبدیلی دیکھی گئی ہے یا پھر خشک موسم اور بارش کے موسم میں بہت ذیادہ وقت کا فرق مشاہدے میں آیا ہے۔

فلپائن اور چین کو حالیہ ہفتے میں سال کے سب سے طاقتور طوفان نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث فضا میں نمی کو جذب کرنے کی سکت بھی بڑھتی ہے جس کی وجہ سے بارشوں کے برسنے کے اوقات اور دورانیے میں تبدیلی آرہی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے موسمیاتی تبدیلیوں کے ریسرچ سینٹر سے منسلک سائنسدان سٹیون شیروڈ بھی اس تحقیق کا حصہ ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ موسمیاتی تبدیلی آسٹریلیا سمیت ہر جگہ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ بارشوں کے موسم میں شدید بارش ہو گی اور خشکی کے موسم میں شدید خشکی۔ اس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگا جو سیلاب اور دوسرے قدرتی طوفانوں کا باعث بن سکتا ہے۔‘

شیئر: