عالمی ماحولیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ گرمیوں میں تپش سے ہونے والی اموات میں ایک تہائی سے زائد موسمیاتی تغیر کے باعث ہیں اور خبردار کیا ہے کہ جیسے دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے ان اموات کی شرح بھی بڑھے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل ہونے والے ریسرچ میں بتایا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے اور مستقبل میں اس سے گرم ہواؤں کی لہر، خشک سالی اور جنگلات کی آگ سمیت کئی مسائل میں شدت آئے گی۔
مزید پڑھیں
-
’موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان میں دھند کی شدت کا باعث‘Node ID: 450331
-
تکرار کے بعد امریکہ اور چین موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر متفقNode ID: 550621
دوسری جانب ماحولیات سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں امریکہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام نے ملکوں پر زور دیا ہے کہ سرسبز کرہ ارض کے گوبل انیشیٹیو پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ اس حوالے سے ’دنیا مزید انتظار کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے ماحولیات جان کیری نے جنوبی کوریا کی جانب سے منعقد کی گئی پی فور جی کانفرنس میں کہا کہ ’ہم دیگر ممالک کو بھی کہہ رہے ہیں کہ اس حوالے سے اپنی رائے دیں۔‘
اس سے قبل ویتنام نے ترقی یافتہ ممالک سے کہا کہ وہ اس حوالے قیادت کریں اور دوسروں کے لیے مالی معاونت دیں۔ جان کیری نے ویتنامی وزیراعظم سے کہا کہ ’ہم سب کو یہ کرنا ہے۔‘
جان کیری کا کہنا تھا کہ ’کورونا کی وبا آنے کے بعد ہر کوئی چاہتا ہے کہ حالات معمول پر آ جائیں۔‘
نومبر میں گلاسکو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کانفرنس ہو رہی ہے اور سائنسدان پہلے ہی موجودہ صورتحال پر خبرادر کر رہے ہیں۔
اس دو روزہ ’پی فور جی‘ کانفرنس میں عالمی لیڈروں نے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے مزید کام کرنے پر زور دیا۔
