Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی تیراک یسریٰ ماردینی کی پیرس اولمپکس میں ریفیوجی ٹیم کی نمائندگی

یسریٰ ماردینی نے مہاجر ٹیم کا حصہ ہوتے ہوئے ریو اور ٹوکیو اولمپکس مقابلوں میں شرکت کی تھی۔ فوٹو: گیٹی امیجز
شام سے تعلق رکھنے والی تیراک یسریٰ ماردینی پیرس اولمپکس میں حصہ لینے والی ریفیوجی اولمپک ٹیم کی حمایت کر رہی ہیں۔
یسریٰ ماردینی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ویڈیو پیغام میں کہا ’میں آپ کو ایک انتہائی خاص ٹیم سے متعارف کروا رہی ہوں جنہوں نے یہاں ہونے کے لیے طویل سفر طے کیا اور سخت لڑائی لڑی۔ یہ ریفیوجی اولمپک ٹیم ہے۔‘
’پلیز دل سے ان کی حمایت کریں اور جب یہ آپ کو نظر آئیں تو اپنا دل ان کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے اپنی حمایت کا اظہار کریں۔‘
یسریٰ ماردینی نے سال 2016 میں برازیل میں منعقد ہونے والی اولمپک گیمز میں حصہ لیا تھا۔
بدھ کو یسریٰ ماردینی نے پیرس میں اولمپکس مشعل اٹھاتے ہوئے ریفیوجی اولمپک ٹیم کی نمائندگی کی۔
اولمپک مشعل اٹھانے کی روایت کا آغاز 1936 میں برلن میں اولمپکس کے مقابلوں سے ہوا تھا جب آرگنائزنگ ٹیم کے سیکریٹری جنرل کارل ڈیم نے یہ تجویز دی تھی کہ اولمپکس مشعل یونان میں اولمپیا کے مقام سے میزبان شہر تک لے جائی جائے۔
یسریٰ ماردینی اور ان کی بہن سارا کے جنگ زدہ ملک شام سے لے کر اولمپک ایتھلیٹ بننے تک کے سفر پر نیٹ فلکس کی ایک فلم بھی بن چکی ہے۔
دونوں بہنوں نے 2015 میں اپنا جنگ زدہ ملک چھوڑا اور انتہائی خطرناک سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچیں۔ اس دوران انہوں نے کھلے سمندر میں تین گھنٹے تیراکی کی اور ایک ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دیتے ہوئے محفوظ مقام تک پہنچایا۔
جرمنی پہنچنے پر یسریٰ نے اپنی ٹریننگ جاری رکھی اور ریفیوجی اولمپک ٹیم کا حصہ بنیں جس کے تحت انہوں نے 2016 برازیل میں ریو اولمپکس اور 2020 میں ٹوکیو اولمپکس کے مقابلوں میں حصہ لیا۔
یسریٰ ماردینی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے لیے بھی بطور خیرسگالی سفیر فرائض انجام دے رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنی تنظیم پر بھی توجہ مبذول کیے ہوئے ہیں جو پناہ گزینوں کو تعلیم اور کھیلوں کے مواقع فراہم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

شیئر: