Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اڈیالہ میں یہ ’سپیشل قیدی‘ کون جسے اتنی زیادہ سہولیات ہیں: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ اڈیالہ میں یہ اتنا سپیشل قیدی کون ہیں جسے اتنی زیادہ سہولیات دی جا رہی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو ہو رہی ہے، پیغامِ رسانی ہو رہی ہے اور عالمی میڈیا سے بھی گفتگو ہو جاتی ہے۔‘
منگل کو میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میں نے سنا ہے کہ وہ (عمران خان) کہہ رہے ہیں کہ فوج ایک نمائندہ مقرر کرے جو ان کے ساتھ بات چیت کرے، چیئرمین صاحب اندر بیٹھ کر نئی نئی باتیں کر رہے ہیں۔ انہیں کچھ غلط عادتیں پڑی ہوئی ہیں وردی والوں سے گفتگو کرنے کی، وہ عادتیں نہیں جاتیں تو ہم کیا کریں۔ انہوں نے کبھی سیویلین شلوار قمیض والوں کے ساتھ نہیں بات چیت کی۔‘
خیال رہے منگل کو بانی چیئرمین تحریک انصاف نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوج کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ فوج مذاکرات کے لیے اپنا ایک نمائندہ مقرر کرے۔
اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’یہ بات نہیں ہو سکتی، پارلیمنٹ میں گفتگو ہونی چاہیے، یہ ایوان پاکستان کے عوام نے بنایا ہے، تاکہ مسائل پر بات چیت ہو، کوئی بحران ہو تو اس کے بارے میں گفتگو ہو تو اگر وہ چاہتے ہیں کہ جی ایچ کیو کوئی بندہ بھیجے بات کرنے کے لیے تو یہ مشکل ہی لگتا ہے۔‘
اڈیالہ میں عمران خان کی گفتگو کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’ہمیں تو اجازت نہیں تھی اڈیالہ سے بات چیت کرنے کی۔ یہ اتنا سپیشل قیدی کون ہے جسے اتنی زیادہ سہولیات دی جا رہی ہیں؟‘
جب اردو نیوز کی جانب سے وزیر دفاع سے پوچھا گیا کہ حکومت آپ کی ہے تو کیا یہ سہولیات حکومت نہیں دے رہی ہے؟ تو وزیر دفاع نے کہا کہ ’ہم تو یہ سہولیات نہیں دے رہے ہیں۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’میرا اپنا خیال ہے کہ نو مئی کو جو واردات کی ہے انہوں نے، پہلے اس کا پتہ لگ جانا چاہیے۔ کیوں انہوں نے پاکستان کی سالمیت کو للکارا، کیوں انہوں نے پاکستان کی فوج کو للکارا؟ پہلے اس مسئلے کو نپٹا لیں پھر گفتگو ہوگی۔‘
نئے الیکشن کے حوالے سے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ’نئے الیکشن کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہو رہا۔ 75 سالوں سے یہی کچھ ہو رہا ہے۔ پانچ سالہ مدت پوری ہو گی۔‘

شیئر: