حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں قتل
پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ’اسماعیل ہنیہ پر ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایران میں قتل کر دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کو علی الصبح اسماعیل ہنیہ کے قتل کا اعلان کیا جس کی حماس نے تصدیق کر دی ہے۔
پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اسماعیل ہنیہ اور ایک سکیورٹی گارڈ پر ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا۔‘
پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ واقعہ کس طرح پیش آیا تاحال معلوم نہیں ہو سکا تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اصلاح پسند صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے دورے پر تھے۔
62 سالہ فلسطینی رہنما نے مسعود پیزشکیان اور آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا کہ ’اسرائیلی کی جانب سے بھائی ہنیہ کے قتل کا مقصد حماس اور ہمارے لوگوں کے جذبے کو توڑنا اور جعلی مقاصد حاصل کرنا ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ اس اقدام سے یہ اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حماس ایک نظریہ اور ادارہ ہے نہ کہ افراد۔ حماس قربانیوں کی پرواہ کیے بغیر اس راہ پر گامزن رہے گی اور ہمیں کامیابی کا یقین ہے۔‘
یمن کے حوثی باغیوں کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ ’اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا دہشت گردانہ جرم اور قوانین اور مثالی اقدار کی کُھلی خلاف ورزی ہے۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز اُس وقت ہوا جب عسکریت پسند گروپ نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک جبکہ 253 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر بمباری کا سلسلہ شروع کیا جس میں اب تک 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دونوں فریق امریکہ اور علاقائی ثالثوں کے تعاون سے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہے۔
یاد رہے کہ اپریل میں ایران نے کہا تھا کہ دمشق میں اس کے سفارتخانے کو تباہ اور ایک اعلیٰ جنرل کو ہلاک کر دیا گیا جس کا الزام تہران نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کے بعد ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرونز اور میزائل داغے تھے جنہیں اسرائیل نے مار گرایا تھا۔
فریقین کے درمیان مزید کشیدگی کو سفارت کاری کے ذریعے روک دیا گیا تھا۔