ٹیکسوں کے خلاف احتجاج، حکومت نے اب تک کون سے اقدامات واپس لیے؟
ٹیکسوں کے خلاف احتجاج، حکومت نے اب تک کون سے اقدامات واپس لیے؟
جمعرات 1 اگست 2024 5:20
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ’تاجر دوست سکیم‘ متعارف کروائی گئی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت مالی سال 2025-2024 کے بجٹ میں جہاں کچھ نئے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لائی ہے تو وہیں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل کئی شعبوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ بھی کیا ہے۔
تاہم اِن شعبوں نے ایسے حکومتی اقدامات کو نہ صرف مسترد کیا ہے بلکہ ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر وفاقی حکومت نے بجٹ میں کیے گئے کچھ اضافی ٹیکسز کے اقدامات کو واپس لے لیا ہے جبکہ بعض اقدامات پر متعلقہ تنظیموں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
پیٹرول پمپس پر عائد اضافی ٹیکس کا اقدام واپس
وفاقی حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم ڈیلرز پر اضافی ایڈوانس ٹیکس عائد کیا تھا، تاہم آل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سخت ردِعمل کے بعد ایف بی آر نے یہ ٹیکس اقدام واپس لے لیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آر سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ پیٹرول پمپس پر 0.5 فیصد اضافی وِدہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
حکومت نے بجٹ میں پیٹرول پمپس پر فی لیٹر 0.5 فیصد وِدہولڈنگ ٹیکس لگایا تھا جبکہ پیٹرول پمپس اپنے مارجن پر پہلے ہی 12.5 فیصد وِدہولڈنگ ٹیکس ادا کر رہے تھے۔ پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا احتجاج
اس سے قبل پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اضافی ٹیکس کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی تھی اور 6 جولائی کو ملک کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس بند رہے جس کی وجہ سے شہریوں کو سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ فلور ملز پر وِدہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے کی یقین دہانی
حکومت نے حالیہ بجٹ میں فلور ملز پر وِدہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ کیا تھا جس کے خلاف فلور ملز مالکان نے ملک گیر ہڑتال کی کال دی اور مِلوں کو مکمل بند رکھا۔
پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان تین روزہ مذاکرات کے بعد یہ ڈیڈلاک ختم ہوا اور فلور ملز ایسوسی ایشن نے اپنی ہڑتال موخر کی۔
اس حوالے سے حکومتی نمائندوں اور چیئرمین ایف بی آر سمیت دیگر حکام نے فلور ملز ایسوسی کے عہدے داران سے ملاقات کی جس میں ایسوسی ایشن نے وِدہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔
حکومتی یقین دہانیوں کے بعد فلور ملز ایسوسی نے دوبارہ احتجاج کی کال نہیں دی۔چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے بتایا کہ حکومت نے وِدہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس یقین دہانی کے بعد ہم اپنا احتجاج ختم کر رہے ہیں، تاہم حکومت نے ابھی تک وِدہولڈنگ ٹیکس واپس لینے کے حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔‘ ’تاجر دوست سکیم‘ پر تاجروں کے تحفظات دُور کرنے کی یقین دہانی
حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ’تاجر دوست سکیم‘ متعارف کروائی گئی تھی جس کے تحت لاکھوں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
اس پر تاجر تنظیموں کی جانب سے شدید تحفظات سامنے آنے کے بعد چیئرمین ایف بی آر نے ملک بھر کی تاجر اتحاد تنظیموں سے ملاقاتیں کیں جس میں تاجروں نے نئی حکومتی سکیم کے حولے سے اپنے تحفظات بیان کیے۔
ان ملاقاتوں میں چیئرمین ایف بی آر نے تاجروں کے تحفظات دور کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی، تاہم ابھی تک اس سکیم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی گئی۔
اس بارے میں آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان بھر کی تاجر برادری نے حکومت کی متعارف کرائی گئی تاجر دوست ٹیکس سکیم کو مسترد کرتے ہوئے اِسے تاجر دشمن قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ایف بی آر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر تاجر دوست ٹیکس سکیم کا ایس آر او واپس لے اور تاجر نمائندوں کی تجاویز پر اُن سے مذاکرات کرے۔‘ تنخواہ دار طبقے کا حکومتی ٹیکس اقدامات کے خلاف احتجاج
بجٹ اقدامات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا تنخواہ دار طبقہ بھی سوشل میڈیا سمیت مختلف شہروں میں حکومتی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
’تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرو‘ کے نام سے چلائی جانے والی مہم کے تحت سوشل میڈیا اور مخلتف شہروں میں ملازمت کرنے والے شہریوں نے حکومتی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم تنخواہ دار طبقے کی کوئی نمائندہ تنظیم نہ ہونے کی وجہ سے ان مطالبات پر حکومت سے کوئی باضابطہ مذاکرات نہیں کیے جا سکے اور نہ ہی حکومت نے اب تک خود ان احتجاجی مظاہروں پر کوئی خاص توجہ دی ہے۔
حکومت کے ٹیکس اقدامات کے خلاف ملک کی تاجر تنظیموں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نمائندہ جماعتوں کی جانب سے احتجاج اور مزاحمت کی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی تنظیموں نے بھی محدود پیمانے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے، تاہم اُن کی حکومت سے ٹیکس اقدامات واپس لینے کی حوالے سے کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہو سکی۔
حالیہ بجٹ میں مقامی اور درآمدی گاڑیوں سے متعلقہ ٹیکس اقدامات کے خلاف اس کاروبار سے منسلک افراد بھی سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح موبائل فونز کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی درآمدی اور مقامی موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کے اقدام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اُن کی جانب سے بھی ایسے حکومتی اقدامات کو موبائل فونز کے کاروبار کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔