Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ، ’زراعت اور ریٹیل کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا‘

آئی ایم ایف کے مطابق زراعت اور ریٹیل کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان 7 ارب ڈالر کا سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کو 7 ارب امریکی ڈالر 37 ماہ کے طویل عرصے میں ملیں گے۔ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے مشروط ہو گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں 3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ زراعت اور ریٹیل سمیت دیگر شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ جبکہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے ریاسی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک صورتحال کو مستحکم کرنا اور پائیدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنا ہے۔7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا بھی شامل ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کو 2023ء سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت میسر ہوگی۔ نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔

قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق گزشتہ عرصہ کے دوران پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔پاکستان میں معاشی استحکام کو بھی فروغ حاصل ہوا۔آئی ایم ایف کا نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔
تاہم آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ نیا مالیاتی پروگرام معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا۔قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

زراعت اور ریٹیل کے شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا: آئی ایم ایف 

سٹاف لیول معاہدے پر آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔جبکہ زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد کے تناسب سے اضافہ ہو گا۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ٹیکس آمدنی بڑھانے سے سماجی شعبے کے لیے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ہو گا: آئی ایم ایف 

عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ضروری ہے اس حوالے سے نئے مالیاتی پروگرام میں اقدامات کیے جائیں گے۔ مزید برآں پاکستان میں برآمدی شعبے سے ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔ٹیکس بڑھانے سے تعلیم اور صحت عامہ کے لیے زیادہ وسائل دستیاب ہو سکیں گے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ اور ریاسی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔آئی ایم ایف نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد حاصل ہو گی۔
پاکستان کے سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے خیال میں موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے نئے مالیاتی پروگرام میں جانے کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں۔
اُنہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو سالانہ 25 ارب ڈالر تک بیرونی ادائیگیاں کرنا ہوتی ہیں۔ جس کے لیے آئی ایم ایف پروگرام ضروری ہے۔
ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق حالیہ عرصہ کے دوران پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھے ضرور ہیں مگر یہ اب بھی صرف دو ماہ کے درآمدی بل کے لیے ہی کافی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کا غیر ملکی قرضہ 132 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان کی مجبوری ہے کہ وہ عالمی مالیاتی ادارون سے تعاون حاصل کرے۔
ڈاکٹر حفیظ پاشا نے زراعت اور ریٹیل کے شعبوں پر مزید ٹیکس لگائے جانے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکسز ڈائریکٹ ٹیکسز کے زمرے میں آئیں گے یعنی ان شعبوں سے وابستہ افراد صرف اپنی آمدنی پر ہی ٹیکس ادا کریں گے۔ نتیجے میں افراط زر میں اضافہ نہیں ہو گا بلکہ ملک کی ٹیکس آمدنی بڑھے گی۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو تین فیصد تک بڑھانے کے آئی ایم ایف کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافے پر زبردست کام کیا ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس اہداف میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
’رواں مالی سال کے احتتام ہر پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10 اعشاریہ 5 فیصد ہو جائے گی۔اسی تناسب سے 37 ماہ کے عرصہ میں ٹیکس کی شرح میں تین فیصد اضافہ ممکن ہو گا۔جس سے ملک کے مختلف شعبوں میں ترقی ممکن ہو گی۔‘

شیئر: