Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں مقامی موبائل فونز پر نیا ٹیکس، سمگلنگ پھر بڑھنے لگی

موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے سے مقامی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ڈیلرز کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)
پاکستان میں مقامی طور پر تیار ہونے والے موبائل فونز پر ٹیکس میں اضافے کے بعد نہ صرف درآمد (یا سمگل) کیے گئے فونز کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے بلکہ حکام کے مطابق ملک میں موبائلز کی سمگلنگ بھی بڑھ گئی ہے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے سال 2024-25 کے بجٹ میں مقامی موبائل فونز  کی صنعت پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگایا ہے جس کے بعد مارکیٹ میں ان کی قیمت میں واضح اضافہ ہوا ہے اور اس کے مقابلے میں بیرون ملک سے درآمد شدہ یا سمگل کیے گئے فون سستے ہو گئے ہیں۔
کراچی موبائل اور الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفہام کے مطابق مارکیٹ میں گزشتہ 15 دنوں میں لوکل فونز کی فروخت میں تقریباً 20 سے 25 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
موبائل ڈیلرز کے مطابق بجٹ کے بعد مارکیٹ میں 20 سے 25 ہزار روپے کی رینج میں ملنے والے موبائل فونز کی قیمتوں میں تین سے چار ہزار، 25 سے 35 ہزار روپے کی رینج میں ملنے والے فونز کی قیمتوں میں پانچ سے سات ہزار، 35 سے 60 ہزار کی رینج والے فونز کی قیمت میں نو سے 15 ہزار روپے تک کا فرق دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اس کے مقابلے میں باہر سے منگوائے گئے موبائل فونز کی قیمتوں میں ڈالر کے ریٹ مستحکم ہونے کی وجہ سے کوئی خاص اضافہ ریکارڈ نہیں کیا جا رہا ہے۔ 15 سے 25 ہزار کی رینج میں ملنے والے فونز کی قیمت میں 15 سو سے دو ہزار تک کا اضافہ ہوا ہے جبکہ دیگر مہنگے فونز کی قیمتوں میں بھی سٹاک کے حساب سے معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
موبائل سمگلرز کی گرفتاری
پورٹس پر غیر ملکی اشیا کی غیرقانونی درآمد یا سمگلنگ پر نظر رکھنے والے حکام کے مطابق گذشتہ چند ہفتوں میں موبائل فونز کی سمگلنگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے محکمہ کسٹمز کراچی کے ترجمان سید عرفان علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ بیرون ممالک سے موبائل فون سمگل کرنے والے افراد ایک بار پھر سرگرم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب محکمہ کسٹمز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کراچی ایئر پورٹ سے دو افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ایک دکان دار کے مطابق باہر سے لائے گئے موبائل فونز کی مانگ کم ہونے کے بعد اب دوبارہ بڑھ رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

محمد شہروز اور سہیل امین نامی یہ دو مسافر غیرملکی ایئر لائن سے کراچی پہنچے تھے اور گرین چینل پر ان کے سامان کی تلاشی لی گئی تو اس سے 28 آئی فون برآمد کیے گئے ہیں، جن کی پاکستان میں مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے۔ یہ موبائل فونز سامان میں خفیہ طریقے سے چھپائے گئے تھے۔
سید عرفان علی نے بتایا کہ پاکستان میں موجود قوانین کے تحت کوئی بھی فون ملک میں باہر سے لانے پر پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو ڈیوٹی ادا کرنا ضروری ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر موبائل فون کے ماڈل کے حساب سے ڈیوٹی کی ادائیگی کا طریقہ کار موجود ہے۔
ایک یا دو موبائل فونز کے معاملے پر محکمہ کسٹمز آئی ایم ای نمبر کی ایک سلپ بنا کر مسافر کے حوالے کرتا ہے اور موبائل فون اپنے پاس جمع کر لیتا ہے۔ مسافر جب اس سلپ کے ذریعے پی ٹی اے کو ڈیوٹی ادا کر دیتا ہے تو پھر وہ فون محکمہ کسٹمز سے حاصل کرسکتا ہے۔ اس میں بھی کیس کے حساب سے موبائل کی مالیت کے 25 فیصد کے برابر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
کراچی صدر موبائل مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک دکان دار محمد حبیب کے مطابق باہر سے لائے گئے موبائل فونز کی مانگ کم ہونے کے بعد اب دوبارہ بڑھ رہی ہے۔
محمد حبیب نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے بیرون ملک سے لائے گئے فونز پر ٹیکس عائد کرنے اور مقامی صنعت کے قیام کے بعد درآمد یا سمگل کئے گئے فونز کی مانگ میں 70 سے 80 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی تھی تاہم اب مقامی سطح پر تیار کردہ فونز پر ٹیکس میں اضافے سے ان کی مانگ دوبارہ بڑھ رہی ہے۔

مقامی صنعت کے قیام کے بعد درآمد یا سمگل کئے گئے فونز کی مانگ میں 70 سے 80 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کراچی میں بیرون ممالک سے بنا ڈیوٹی ادا کیے فون سمیت دیگر اشیا لانے والے ایک پیشہ ور سمگلر (جن کو مارکیٹ کی زبان میں ’کھیپیا کہا جاتا ہے) نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا ہے کہ کچھ ماہ کی رکاوٹ کے بعد ایک بار پھر پاکستان میں باہر سے موبائل فونز لانے کا کام تیز ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’مختلف کمپنیوں کے موبائل فونز کی قیمت سارے خرچے نکالنے کے بعد بھی مارکیٹ ریٹ سے بہت کم ہے۔ اس وقت مارکیٹ کی ڈیمانڈ میں اضافے کی وجہ سے کئی کھیپیئے (سمگلر) ادویات، جیولری اور کپڑے کی بجائے موبائل فون لا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ موبائل سمیت دیگر سامان لانے والے اپنے سامان میں یہ فون لاتے ہیں، ان پر ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی ہوتی، اس لیے یہ فون عام فونز کے مقابلے میں سستے ہوتے ہیں۔
بیرون ملک سے لائے گئے فون پر کتنا ٹیکس ہے؟ 
موبائل ڈیلرز کے مطابق پی ٹی اے سے آئی فون 14 کو پاسپورٹ پر رجسٹرڈ کرانے کے لیے ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 7 ہزار 300 روپے ٹیکس دینا لازمی ہے، اسی طرح آئی فون 14 پرو میکس پر ایک لاکھ 30 ہزار 708 روپے ادا کرنا ہوتے ہیں اور اگر موبائل فون کو شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ کرانا ہے تو آئی فون 14 پر ٹیکس ایک لاکھ 48 ہزار 500 اور 14 پرومیکس پر ایک لاکھ 76 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔
کراچی موبائل اور الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفام نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے سے مقامی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ڈیلرز کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
’پاکستان میں اس وقت اپنی ضرورت کے تقریباً 90 سے 95 فیصد فونز مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں۔ دکانیں ان فونز سے بھری پڑی ہیں تاہم اب ٹیکس میں اضافے کے بعد یہ فون بک نہیں رہے اور گاہک غیرملکی فون خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے تاجر پریشان ہیں۔‘

منہاج گلفام کے مطابق پاکستان میں مقامی ضرورت کے تقریباً 90 سے 95 فیصد فونز مقامی طور پر تیار ہو رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’مقامی فونز پر ٹیکس کم کرنا چاہیے‘
کراچی میں آئیکون ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر عبدالوہاب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں کرونا اور ڈالر کے بحران کے بعد کچھ وقت پہلے ہی مقامی موبائل  فونز کی صنعت کو کچھ ریلیف ملا تھا، جس سے پاکستان میں کام کرنے والی کمپنیوں کے کام میں بہتر آئی تھی۔ لیکن اب پھر مشکلات بڑھتی نظر آرہی ہیں۔‘
عبدالوہاب کا کہنا تھا کہ حکومت کو مقامی طور پر تیارکردہ موبائل فونز پر ٹیکس کم کرنا چاہیے۔
 ’حکومت نے مقامی صنعت کی ذرا سی حوصلہ افزائی کی تو یہاں عالمی معیار کے فونز بننے لگے اور مارکیٹ میں مقامی فونز کا حصہ امپورٹڈ فونز سے کئی گنا زیادہ ہو گیا۔ اگر حکومت اس شعبے پر توجہ دے تو آنے والے دنوں میں اس صنعت سے ناصرف روزگار کے مواقع بڑھیں گے بلکہ پاکستان کو زرمبادلہ کی مد میں فائدہ پہنچے گا۔‘  

شیئر: