Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات کا مفرور افراد کی ’دہشت گردی سے منسلک‘ تنظیم کا انکشاف

تحقیقات مکمل ہونے پر پبلک پراسیکیوشن دہشت گرد تنظیم کی تفصیلات جاری کرے گی۔ فوٹو: عرب نیوز
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اس نے ایک نئی خفیہ تنظیم کا پردہ فاش کیا ہے جو ایک دہشت گرد گروہ سے تعلق رکھنے والے مفرور افراد نے بنائی تھی اور جو بیرون ممالک سے ریاست کے خلاف آپریٹ کر رہی تھی۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی وام کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے تفتیش میں معلوم ہوا کہ مفرور افراد کا تعلق ’ریفارم کال‘ سے ہے جسے دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا تاہم بعد ازاں بیرون ملک ایک نیا خفیہ گروپ بنا ڈالا تھا۔
وام کے مطابق ریفارم کال کو سال 2013 میں تحلیل کیا گیا تھا لیکن نئی تنظیم کا مقصد پچھلے گروپ کو بحال کرنا ہے اور انہی عزائم پر عمل درآمد کرنا ہے۔
تنظیم کے گرفتار رکن نے گروپ کے ڈھانچے، اس کی کارروائیوں اور عرب امارات کے استحکام کو خطرہ پہنچانے میں اس کے ارکان کے کردار سے متعلق تفصیلات فراہم کی ہیں۔
عرب امارات کے ریاستی سکیورٹی کے محکمے کا کہنا ہے کہ مفرور افراد جنہیں 2013 میں ان کی غیرموجودگی میں سزا سنائی گئی تھی، انہیں امارات کی مختلف ریاستوں میں مانیٹر کیا جا رہا تھا۔
محکمے نے کہا کہ تنظیم کے اراکین پر مشتمل دو گروپس کا پتا چلا ہے جو ایک اور ملک میں اکھٹے ہوئے اور دیگر افراد کو بھرتی کر کے ایک نئی تنظیم بنائی۔
تحقیقات سے مزید معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے کچھ ارکان کو عرب امارات میں سے فنڈنگ موصول ہوئی جبکہ ’ملک سے باہر دہشت گرد گروپس اور تنظیموں سے بھی‘ فنڈنگ ملی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تنظیم نے فنڈنگ کے حصول، تعلقات مضبوط کرنے، بیرون ملک تحفظ کو یقینی بنانے، اپنے مقاصد میں کامیابی کے لیے دیگر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہوئے تھے۔

خفیہ تنظیم بیرون ممالک سے ریاست کے خلاف آپریٹ کر رہی تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس گروپ نے ایک ملک میں خود کو کئی امدادی اداروں، فکری تنظیموں اور ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ منسلک کیا ہوا ہے جن میں سے ’کاردوبا فاؤنڈیشن‘ (ٹی سی ایف) سب سے زیادہ نمایاں ہے اور جسے 2014 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا گیا تھا۔
ٹی سی ایف خود کو مشرق وسطیٰ کے ایک تھنک ٹینک کے طور پر ظاہر کرتی ہے اور اخوان المسلمین کے رہنما انس التکرتی اسے چلاتے ہیں۔
‘ان سرگرمیوں میں بدنامی کی مہم، نفرت انگیر تقاریر کا فروغ، ریاست کی کامیابیوں پر سوال اٹھانا، عوام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا، دہشت گردی کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ میں ملوث ہونا اور غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کر کے ملکی ریاستی اداروں کو غیرمستحکم کرنا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’انہوں نے سرکاری اداروں کے خلاف کارروائیوں پر اکسایا، انسانی حقوق کے مسائل پر متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا، حکومت پر اعتماد کو کمزور کرنے کی کوشش کی، اور جعلی آن لائن پیجز اور اکاؤنٹس کے ذریعے رائے عامہ کو ہوا دی۔‘
وام کے مطابق کچھ ارکان نے بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے ساتھ براہ راست رابطے میں آ کر سرکاری حکام کے متعلق جھوٹی معلومات فراہم کیں۔
تحقیقات کے مکمل ہونے پر پبلک پراسیکیوشن ہشت گرد تنظیم اور اس کے جرائم سے متعلق مزید تفصیلات جاری کرے گی۔

شیئر: