اونٹوں کی دوڑ کے مقابلے کی تقریب میں تقریباً 3000 تماشائیوں کے علاوہ ملک کی دیگر اعلی شخصیات اور انٹرنیشنل کیمل ریسنگ فیڈریشن کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
فرانس کے قصبے میں منعقد ہونے والی اونٹ دوڑ کے لیے 300 میٹر کا ٹریک بنایا گیا تھا، یہ مقابلہ یورپی ممالک کے لیے نیا سنگ میل ثابت ہو گا۔
اونٹوں کی دوڑ میں حصہ لینے کے لیے دبئی سے تربیت یافتہ ازابیلا لیسلی کے ساتھ امریکہ کی جینیفر ریگیو اور فرانس کی کوریلی ویرولاؤڈ بھی شریک تھیں۔
تینوں خواتین متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں ہونے والی اونٹوں کی دوڑ میں حصہ لے چکی ہیں۔
مقابلہ جیتنے کے بعد ازابیلا لیسلی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’ سچ کہوں تو دوڑ جیتنے کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں تھی، منفرد کھیل کو فروغ دینے کے لیے مقابلے میں شرکت کرنا چاہتی تھی۔
ازابیلا کا کہنا ہے کہ دبئی میں قیام کے دوران اونٹوں نے میرا دل جیت لیا اور تب سے میں اونٹ کی سواری اور ریس میں حصہ لینے کے لیے اکثر امریکہ سے امارات کا سفر کرتی ہوں۔
امید ہے کہ یورپ میں اس طرح کے کھیلوں کے انعقاد سے اونٹ ریس کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا اور زیادہ سے زیادہ تماشائی یہ مقابلے دیکھنے آئیں گے۔
تقریب میں موجود فرانسیسی شہریوں کو اونٹ سواری کی تربیت دینے والے ٹرینر اولیور فلپونیو نے کہا کہ مقابلے میں حصہ لینے کے لیے بیرون ملک سے آنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
اونٹ سواری کے ٹرینر نے کہا ایسے مقابلوں میں دلچسپی بڑھانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا جس سے مزید مقابلوں کا رحجان بڑھے گا۔
فرانسیسی ٹرینر نے امید ظاہر کی کہ مستقب قریب میں دبئی اور سعودی عرب میں ہونے والی اونٹوں کی ریس کے لیے فرانسیسی جوکی بھیجیں گے۔
ریس کے علاوہ اس تقریب میں مختلف ثقافتی اور اونٹوں سے متعلق سرگرمیاں بھی پیش کی گئیں۔ انٹرنیشنل اونٹ ریسنگ فیڈریشن اور فرانسیسی اونٹ فیڈریشن کے اسٹینڈز نے اونٹوں کی دوڑ کے بھرپور ورثے اور اہمیت کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔