Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 الباحہ کے 80 سالہ ہنرمند بڑھئی کی قدیم ورثے سے جڑی شاندار تخلیقات

الباحہ میں کئی اقسام کے درخت دستکاری کے نمونے تیار کرنے کے کام آتے ہیں۔ فوٹو واس
الباحہ  کے علاقے میں ایک دیرینہ کہاوت ہے ’ہاتھ کی محنت غربت کے خلاف بہترین ہتھیار ہے‘ اس کہاوت پر زیادہ تر بزرگ شخصیات کاربند ہیں جو علاقے میں بڑھئی کے پیشے سے منسلک ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق الباحہ کے نواح میں جونیپر، میٹھا ببول، سدر، نیم اور دیگر کئی اقسام کے درخت دستکاری کے نمونے تیار کرنے کے کام آتے ہیں۔

یہ ہنر میرا ذریعہ معاش ہے اور اب پوتوں کو بھی سکھا دیا ہے۔ فوٹو واس

الباحہ ریجن میں قدیم ورثے کے طور پر دستکاری کا فن ثقافتی شناخت کا حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔
دستکاری کے پیشے سے منسلک مقامی افراد  موجودہ چیلنجوں سے ہم آہنگ رہنے کے لیے اپنی تیار کردہ مصنوعات کو مزید بہتر اور جدید بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
علاقے کے 80 سالہ بڑھئی محمد الزہرانی کا کہنا ہے کہ ہمارے پیشہ میں مشکل اور تھکا دینے والے عمل ہیں، لکڑی سے دستکاری تیار کرنے میں بہت زیادہ وقت اور محنت درکار ہوتی ہے۔

علاقائی کہاوت ہے ’ہاتھ کی محنت غربت کے خلاف بہترین ہتھیار ہے‘ ۔ فوٹو واس

محنت کا یہ عمل الباحہ کے پہاڑوں اور وادیوں میں موجود سدر، جیوپٹر اور ببول کے درخت سے لکڑی کاٹنے سے شروع ہوتا ہے۔
لکڑی سے چھال اتار کر اسے خشک کیا جاتا ہے جس کے بعد گاہک کی خواہش کے مطابق انتہائی احتیاط سے اور مہارت سے اس پر کندہ کاری کی جاتی ہے۔
بزرگ بڑھئی نے بتایا کہ لکڑی کے تحتوں پر منفرد ڈیزائن بنانے کا ہنر میرا ذریعہ معاش ہے اور اب میں نے یہ فن اپنے بچوں اور پوتوں کو بھی سکھا دیا ہے۔

دستکاری کا فن ثقافتی شناخت ہے جو نسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔ فوٹو واس

الباحہ کے بنی حسن علاقے  کے ایک گاؤں ’وادی العرجہ‘ میں قائم ایک مرکز میں اپنے تیارکردہ کندہ کاری کے نمونوں کی نمائش کر رہے ہیں۔
بڑھئی محمد الزہرانی اپنے ہنرمند ہاتھوں سے دستکاری کے نمونے تیار کرتے ہوئے زائرین کو باور کراتے  ہیں کہ ماضی میں ان کے آباؤ اجداد کس طرح بڑھئی کا کام کرتے تھے۔
 
 

شیئر: