کینیڈا کا سفارتکاروں کے بچوں کو اسرائیل سے محفوظ ملک منتقل کرنے کا فیصلہ
کینیڈا نے کہا ہے کہ تل ابیب اور بیروت میں سفارتخانے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
کینیڈا کی حکومت نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازع کے پیش نظر اسرائیل میں تعینات اپنے سفارتکاروں کے بچوں کو وہاں سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومتی محکمے گلوبل افیئرز کینیڈا نے سفارتکاروں کے بچوں اور ان کی نگرانی کرنے والے عملے کو عارضی طور پر کسی محفوظ ملک منتقل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
مقامی نیوز ایجنسی کینیڈین پریس میں شائع گلوبل افیئرز کینیڈا کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ اور بیروت میں تعینات سفارتکاروں کے ہمراہ ان کے اہل خانہ وہاں رہائش پذیر نہیں ہیں۔
کینیڈا نے سنیچر کو علاقائی تنازع اور سکیورٹی کی غیرمتوقع صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اپنے تمام شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے سفر سے گریز کریں اور ساتھ ہی انہیں غزہ اور مغربی کنارے کا سفر کرنے سے بھی روکا تھا۔
حکومت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ تل ابیب اور بیروت میں سفارتخانے اور مغربی کنارے میں قائم نمائندہ دفتر مکمل طور پر کام کر رہے ہیں اور کینیڈا کے شہریوں کو تمام ضروری سہولیات مہیا کرتے رہیں گے۔
اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے نتیجے میں پہلے ہی خطے میں غیریقینی کی صورتحال ہے لیکن اب ایران اور حزب اللہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے تنازع پھیلنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
فلسطینی اسلامی گروپ کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا ایران میں قتل اور حزب اللہ کے ملٹری کمانڈر فواد شکر کی بیروت میں ہلاکت کے بعد اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اس تنازع میں کم از کم 40 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 23 لاکھ کی آبادی بےگھر ہو چکی ہے۔