اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ کو ’ختم‘ کرنے کا عندیہ
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ کو ’ختم‘ کرنے کا عندیہ
جمعرات 8 اگست 2024 16:08
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملے میں کم از کم 39 ہزار 677 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے نئے رہنما یحییٰ سنوار، جنہیں مبینہ طور پر سات اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ کہا جاتا ہے، کو ’ختم‘ کرنے کےعندیے کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یحییٰ سنوار کی تعیناتی نے علاقائی تنازعات کی شدت کو مزید بھڑکا دیا ہے کیونکہ بدھ کو غزہ کی جنگ 11 ویں مہینے میں داخل ہو گئی۔
حماس کی سربراہی کے لیے سنوار کا نام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ان کے پیش رو اسماعیل ہنیہ کی گذشتہ ہفتے تہران میں ہلاکت کے بعد اسرائیل، ایران کے ممکنہ جوابی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بدھ کو ایک فوجی اڈے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ’پرعزم‘ ہے۔
ان کا نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہم دفاعی اور جارحانہ دونوں طور پر تیار ہیں۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے منگل کی رات دیر گئے کہا کہ سنوار کا سربراہ بننا ’اسے فوری طور پر ختم کرنے اور اس مذموم تنظیم کو زمین کے چہرے سے مٹانے کی مجبوری ہے۔‘
یحییٰ سنوار جو سنہ 2017 سے غزہ میں حماس کے سربراہ ہیں، انہیں سات اکتوبر کے حملے، جو اسرائیل کی تاریخ کا مہلک ترین حملہ تھا، کے بعد نہیں دیکھا گیا۔
حماس کے ایک سینیئر رہنما نے اے ایف پی کو بتایا کہ یحییٰ سنوار کا انتخاب ایک پیغام ہے کہ تنظیم ’اپنی مزاحمت کا راستہ جاری‘ رکھے ہوئے ہے۔
حماس کے لبنانی اتحادی حزب اللہ نے سنوار کو مبارک دی اور کہا کہ ان کا سربراہ بننا اس بات کی تصدیق ہے کہ ’دشمن... حماس کے رہنماؤں اور عہدیداروں کو قتل کر کے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یحییٰ سنوار غزہ میں جنگ بندی پر راضی ہونے میں زیادہ تذبذب کا شکار ہیں اور ہنیہ کے مقابلے ایران کے قریب ہیں۔
سائٹ انٹیلی جنس گروپ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ریٹا کاٹز کے مطابق ’اگر ہنیہ کی موت پر جنگ بندی کا معاہدہ ممکن نہیں لگتا ہے، تو سنوار کے تحت بھی اس کا امکان کم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس گروہ (حماس) کا حالیہ برسوں کی اپنی سخت گیر جنگجو حکمت عملی کی جانب مزید جھکاؤ ہو گا۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حصول میں مدد کرنا سنوار پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’بنیادی فیصلہ کرنے والے رہے ہیں اور رہیں گے۔‘
غزہ اور اسرائیل میں عام شہری بھی یحییٰ سنوار کی تعیناتی پر بے اطیمنانی محسوس کر رہے ہیں۔
غزہ میں بے گھر ہونے والے محمد ال شریف کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک جنگجو ہے۔ مذاکرات کیسے ہوں گے؟‘
تل ابیب میں ایک لاجسٹک کمپنی کے مینجر حنان، جنہوں نے اپنا مکمل نام نہیں بتایا، کہا کہ یحییٰ سنوار کے سربراہ بننے کا مطلب ہے کہ حماس نے ’کسی کم جنگجویانہ مزاج اور قاتلانہ سوچ رکھنے والے کو تلاش کرنا مناسب نہیں سمجھا۔‘
غزہ میں جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب گذشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1198 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی۔ فلسطینی جنگجوؤں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا جن میں سے 111 ابھی بھی غزہ میں ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق 39 ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملے میں کم از کم 39 ہزار 677 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔