Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور اتحادی اسرائیل کے دفاع کے لیے تیار، ’ایران سے کئی محاذوں پر لڑ رہے ہیں‘

نیتن یاہو نے ایران کے حوالے سے سخت موقف کا اظہار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل پہلے سے ہی ’کئی محاذوں پر‘ ایران اور اس کی پراکسیز کا سامنا کر رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور دوسرے اتحادی کسی ممکنہ حملے اور خطے کو تصادم سے بچانے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
10 ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران پچھلے ہفتے صورت حال بہت زیادہ کشیدہ ہوئی جب حزب اللہ کے ایک سینیئر رہنما کو لبنان اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ کو ایران میں قتل کیا گیا۔
ایران اور اس کے اتحادیوں نے اس کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے اور بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے بات چیت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کسی بھی قسم منظرنامے کے لیے تیار ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی سکیورٹی ایڈوائزر جان فینر نے اے بی سی کو بتایا کہ ’ہم تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں کہ صورت حال حد سے زیادہ نہ بگڑے۔‘
اپریل میں ایک حملے میں دو ایرانی جنرلز کی ہلاکت کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے تناظر میں بموں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہیں تیار کی گئی ہیں۔
اس حملے کے حوالے سے اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس میں استعمال ہونے والے تقریباً تمام ڈرونز، بیلسٹک اور کروز میزائلز کو راہ میں تباہ کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کی ریسکیو سروس نے اتوار کو بتایا تھا کہ اس روز تل ابیب کے قریب چاقو سے کیے گئے ایک حملے میں ایک بزرگ خاتون اور مرد کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ دو افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
اس حوالے سے بعدازاں پولیس نے بتایا تھا کہ حملہ ایک فلسطینی عسکریت پسند نے کیا۔
فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اتوار کو رات گئے غزہ کے دو سکولوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ سکولوں میں قائم حماس کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے قبل دن کے وقت غزہ کے ہسپتال میں لگے ایک خیموں کے کیمپ کو اسرائیل نے نشانہ بنایا۔
غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں کم سے کم 44 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
یہ حملے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے بے نتیجہ ختم ہونے کے ایک روز بعد ہوئے ہیں۔
فلسطین کے میڈیا پر گردش کرنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکولوں میں لوگوں کی لاشیں پڑی ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں اور لوگ ان کو اٹھا کر ایمبولیس میں ڈال رہے ہیں۔
فلسطینی نیوز ایجنسی وافا اور حماس کے میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والے حسن سلامہ اور النصر سکولوں میں 25 ہلاکتوں کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں کیونکہ سکولوں میں کئی بے گھر افراد بھی مقیم تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج حماس پر عوامی مقامات کے استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے کارکن سکولوں کے اندر موجود تھے۔
حماس نے فوجی مقاصد کے لیے عوامی مقامات کے استعمال کی تردید کی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کی آباد کی طرف کم سے کم پانچ گولے داغے گئے تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
 بعدازاں فوج کی جانب سے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کا جنوبی شہر خان یونس کے کچھ حصوں کو خالی کر دیں۔
فسطین کی وزرات صحت کا کہنا ہے کہ سنیچر کو بھی اسرائیل کی جانب سے ایک ایسے سکول پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں پناہ گزین رہائش پذیر تھے، اس حملے میں 16 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں غزہ میں ایک بڑا آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اس حملے کے نتیجے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی جانے والی کارروائی میں اب تک 39 ہزار پانچ سو 80 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کارروائی میں عام شہریوں اور جنگجوؤں میں کوئی تفریق نہیں رکھی جا رہی۔
فضائی حملوں میں بڑے پیمانے انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوا ہے جبکہ 23 لاکھ کی آبادی رکھنے والے شہر غزہ کے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ جنگ کے آغاز سے ہی لبنان بارڈر پر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک دوسرے پر حملے بھی جاری ہیں جن میں حالیہ مہینوں کے دوران اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: