Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق ایم این اے کے نام پر کراچی میں کاروباری افراد سے کیسے فراڈ کیا گیا؟

کراچی میں معروف شخصیات کا نام استعمال کرتے ہوئے پیسے بٹورنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
صوبہ سندھ کے سب بڑے شہر کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کا نام استعمال کرتے ہوئے فراڈ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
گلشن اقبال میں گوشت کا کاروبار کرنے والے حاجی فیضان کو نامعلوم موبائل نمبر سے کال آئی اور کالر نے اپنا تعارف پی ٹی آئی کے رہنما عالمگیر خان کے طور پر کرایا۔ کال کرنے والے نے تین من گائے کے گوشت کا آرڈر دیا اور رقم کی ادائیگی کے لیے اکاؤنٹ نمبر مانگا۔
حاجی فیضان نے اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھیجیں اور کالر نے ان کے واٹس ایپ پر رقم ادائیگی کی رسید بھیج دی جس سے یہ معلوم ہو رہا تھا کہ گوشت کا بل آن لائن طریقے سے ادا کر دیے ہیں۔
کچھ ہی دیر میں کال کرنے والے شخص نے ایک بار پھر حاجی فیضان کو کال کی اور بتایا کہ جس شخص نے ان کی دکان سے گوشت لینے آنا تھا اس کے ساتھ کچھ مسئلہ ہو گیا ہے لہٰذا متعلقہ ایڈریس پر گوشت بھجوا دیں۔
خود کو عالمگیر خان ظاہر کرنے والے کالر نے ساتھ ہی حاجی فیضان کے ساتھ ایک اور موبائل نمبر شیئر کیا اور کہا کہ گوشت کے پیسے جو آن لائن بھجوائے ہیں ان میں سے 35 ہزار روپے اس نمبر پر بھجوا دیں، جب وہ گوشت ڈیلیور کرنے آئیں گے تو ان کو نقد پیسے دے دیں گے۔
کالر نے حاجی فیضان سے بہانہ کیا کہ اس کے ملازم کو کچھ اور بھی سامان خریدنا تھا اور پیسے کم پڑ گئے ہیں، اس لیے جو انہیں بل کے پیسے ٹرانسفر کیے تھے فی الحال اس میں سے کچھ بھیج دیں۔
حاجی فیضان نے یہ تصدیق کیے بغیر کہ انہیں گوشت کے پیسے موصول ہوئے ہیں یا نہیں انہوں نے 35 ہزار روپے متعلقہ اکاؤنٹ پر بھجوا دیے اور اس کے ساتھ ہی یہ موبائل نمبر بند ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ عالمگیر خان بن کر بات کرنے والے شخص نے ایک لاکھ 88 ہزار روپے کے گوشت کا آرڈر دیا تھا۔

کالر نے خو کو عالمگیر خان ظاہر کرتے ہوئے دکاندار سے 35 ہزار روپے بٹور لیے۔ فوٹو: عالمگیر خان فیس بک

بینک کی ٹرانزیکشن پر عموماً میسج موصول ہوتا ہے اور جب ایسا نہیں ہوا تو حاجی فیضان کو شک ہوا اور انہوں نے بینک سے چیک کیا جس پر پتا چلا کہ کوئی رقم ان کے اکاؤنٹ میں نہیں بھجوائی گئی اور واٹس ایپ پر بھیجی گئی رسید بھی جعلی ہے۔
حاجی فیضان نے بتایا کہ وہ عالمگیر خان کو کئی سالوں سے جانتے ہیں اور اکثر گوشت کی خریداری ان ہی کی دکان سے کرتے ہیں۔
’وہ کال کرتے ہیں اور ہم ان کا آرڈر تیار کر دیتے ہیں۔ کبھی ایسا نہیں ہوا اس لیے جانے ان جانے میں یہ غلطی ہو گئی۔‘
عالمگیر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کچھ عرصے سے گلشن اقبال سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں ایسے گروپ سرگرم ہو گئے ہیں جو نامور شخصیات کا نام استعمال کرتے ہوئے عوام کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ روز گوشت کی دکان کے مالک نے فون کر کے اس واقعے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک دوست کے ساتھ بھی ایسا ہی واقع پیش آیا تھا جس کا تعلق شوبز انڈسٹری سے ہے، کچھ نامعلوم افراد نے اس کا نام استعمال کرتے ہوئے پیسے بٹورے تھے۔ 
عالمگیر خان نے مزید بتایا کہ گوشت والے کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں پولیس کو آگاہ کر دیا ہے اور امید ہے کہ اس کی روک تھام کے لیے اقدمات کیے جائیں گے۔
کراچی میں موبائل فون کے ذریعے فراڈ کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی علاقوں میں شہریوں کو جعلی سکیموں اور مختلف پلٹ فارمز پر لوٹا جا چکا ہے۔ 
پولیس نے کچھ کیسز میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لیا ہے لیکن ایک بڑی تعداد فراڈ کرنے والوں کی اب بھی قانون کو چکما دینے میں کامیاب ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق یومیہ درجنوں ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جن میں موبائل فون کے ذریعے شہریوں کو مختلف طریقوں سے لوٹا جا رہا ہے۔
 کچھ واقعات کی شہری رپورٹ کرواتے ہیں جبکہ بیشتر واقعات میں کوئی قانونی کارروائی کی درخواست بھی نہیں دی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فرد کسی نامور شخصیت کی تصویر کے ساتھ ایک واٹس ایپ نمبر بنا لیتا ہے اور پھر اس کے جاننے والوں کو مسیج کر کے پیسوں کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ کچھ عرصے میں فیس بک اور واٹس ایپ پر ایسے واقعات بڑھ گئے ہیں۔
کوئی بھی فرد کسی کی بھی تصویر استعمال کرتے ہوئے کہ اکاؤنٹ بنا لیتا ہے اور فرینڈ لسٹ سے اس کے دوستوں کو ریکوسٹ بھیج کر ایڈ ک رلیتا ہے اور میسج پر پیسوں کا تقاضہ کیا جاتا ہے۔ 
ایف آئی اے افسر کے مطابق ایسے کسیز میں فراڈ کرنے والوں کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وی پی این سے انٹرنیٹ چلا کر اپنی آئی پیز بدلتے رہتے ہیں۔

شیئر: