Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مادھوری ڈکشٹ کا ’نادان لڑکی‘ سے مقبول ترین اداکارہ تک کا 40 سالہ سفر

مادھوری آج بھی کتھک ڈانس سے وابستہ ہیں اور اس کے لیے ایک اکیڈمی کھول رکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
آپ میں سے کتنے ہیں جو ہیرن ناگ کو جانتے ہیں۔ وہ ہندی سنیما کے ایک ہدایت کار ہیں جنہوں نے ’گیت گاتا چل‘، ’اکھیوں کے جھروکوں سے‘ اور ’ابودھ‘ جیسی فلمیں دی ہیں۔
لیکن ان کی وجہ شہرت اداکارہ مادھوری ڈکشٹ کو فلم میں متعارف کرانا ہے۔
آج سے پورے 40 سال قبل اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے فلم ’ابودھ‘ میں بھولی بھالی، معصوم یا نادان لڑکی کے کردار سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔ ابودھ کا مطلب بھی نادان اور معصوم ہوتا ہے۔
یہ فلم 10 اگست سنہ 1984 کو ریلیز ہوئی تھی یعنی اس دن پہلی بار پورے انڈیا نے ایک ایسی اداکارہ کو دیکھا جس نے آنے والے دنوں میں بالی وڈ پر راج کیا۔
مادھوری ڈکشٹ نے اس فلم میں ایک ایسی بھولی بھالی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جسے شادی کی رسم کے بارے میں تو معلوم ہے لیکن شادی کے جسمانی رشتے سے وہ انجان ہے۔ مادھوری ڈکشٹ نے اس اہم اور بھولے کردار سے اپنی پہچان ضرور بنائی لیکن یہ ہیرن ناگ کی یہ فلم بہت زیادہ کامیاب نہیں رہی۔
آج ہم مادھوری ڈکشٹ کے 40 سالہ کریئر پر نظر ڈال رہے ہیں جنہوں نے اداکاری کو نیا مقام عطا کیا اور حسن کی دیوی کہلائیں۔
ان کے حسن کے دیوانوں میں معروف پینٹر ایم ایف حسین شامل تھے جنہوں ان کے حسن کو پردۂ سیمیں پر دکھانے کے لیے نہ صرف ایک فلم بنائی بلکہ اس کی ہدایت بھی خود ہی کی جبکہ مادھوری کی ایک فلم میں وہ بطور اداکار شامل بھی ہوئے۔
یہ بات اس وقت کی ہے جب مادھوری ڈکشٹ اپنی کامیابی کی بلندیوں پر تھیں کہ مقبول فدا حسین یعنی ایم ایف حسین نے ’گج گامنی‘ فلم بنائی جس میں انہوں نے مادھوری ڈکشٹ کے حسن کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
اس فلم میں وہ عورت کی مختلف شکلوں اور مظاہر کی تصویرکشی کرتے ہیں اور کم از کام چار رنگوں میں وہ مادھوری ڈکشٹ کو پیش کرتے ہیں۔ ایک میں وہ اندھی ہے تو ایک میں کالی داس کی شکنتلا ہے اور ایک میں وہ گج گامنی یعنی لیوناردو داونچی کی مونا لیزا ہے تو ایک میں وہ مونیکا ہے اور اس طرح انہوں نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ ازل سے گج گامنی کو اپنے دام عشق میں لانے کے لیے دیوتا بھی دھرتی پر آتے رہے ہیں۔

مادھوری ڈکشٹ نے اپنے کریئر کا آغاز اگست 1984 میں فلم ابودھ سے کیا (فوٹو: بھاکسر)

مادھوری ڈکشٹ 15 مئی 1967 کو بمبئی (اب ممبئی) کے ایک برہمن خاندان میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں۔ وہ اپنے والدین کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں۔ انہوں نے تین سال کی عمر سے ہی کلاسیکی رقص کتھک سیکھنا شروع کیا اور اس طرح وہ پیشہ ور کتھک ڈانسر بنیں۔
انہوں نے بعد میں کئی فلمی میگزینوں اور ٹی وی شوز میں بتایا کہ جب وہ کوئی سات آٹھ سال کی تھیں تو انہیں کسی صحافی نے ایک پروگرام میں رقص کرتے دیکھا اور انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ ’ایک چھوٹی لڑکی نے محفل لوٹ لی‘ جس کے بعد انہیں اپنی کامیابی کا احساس ہوا اور اس میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب نو برس کی عمر میں انہیں کتھک میں سکالرشپ ملی۔
وہ مائیکروبایولوجی کے شعبے میں جانا چاہتی تھیں لیکن کالج پہنچ کر انہوں نے فلموں میں جانے کا فیصلہ کیا اور تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔
فلم ’ابودھ‘ کے لیے انھیں پذیرائی تو ملی لیکن اس کے بعد ان کی تقریباً نصف درجن فلمیں ناکام رہیں۔ البتہ فیروز خان کی فلم ’دیاوان‘ کامیاب رہی۔ اس فلم میں ان کے بولڈ سین کو پسند کیا گیا۔ اسی طرح انیل کپور کے ساتھ ’پرندہ‘ میں بھی وہ پسند کی گئیں۔
اس سے قبل انہوں نے انیل کپورکے ساتھ فلم ’حفاظت‘ میں کام کیا تھا لیکن جب 1988 میں فلم ’تیزاب‘ آئی تو اس نے مادھوری ڈکشٹ کو فرش سے عرش پر پہنچا دیا۔ اور انیل کپور کے ساتھ ان کی بے مثال جوڑی بنی اور تقریباً ایک دہائی تک بالی وڈ پر راج کیا۔
اس فلم کے لیے مادھوری ڈکشٹ کو بہترین اداکارہ کے لیے پہلی بار فلم فیئر ایوارڈ میں نامزدگی ملی۔ تیزاب کے بعد مادھوری ڈکشٹ انیل کپور کے ساتھ ’رام لکھن‘ اور ’پرندہ‘ فلموں میں آئیں جن میں انہیں کافی پذیرائی ملی۔ ’پرندہ‘ فلم کو انڈیا کی جانب سے اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھیجا گیا لیکن فلم ایوارڈ کے لیے نامزد نہ ہو سکی۔

جب 1988 میں فلم ’تیزاب‘ آئی تو اس نے مادھوری ڈکشٹ کو فرش سے عرش پر پہنچا دیا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

تھوڑے دنوں کے لیے اداکار متھن چکرورتی کے ساتھ بھی ان کی جوڑی کافی پسند کی گئی۔ وہ اس دوران انیل کپور کے ساتھ ’جیون ایک سنگھرش‘ اور ’جمائی راجہ‘ میں بھی آئيں لیکن یہ فلمیں کامیاب نہ ہو سکیں۔
پھر وہ اس وقت کے ابھرتے ستارے عامر خان کے ساتھ ’دیوانہ مجھ سا نہیں‘ میں آئیں۔ انہیں دوسری مرتبہ بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ‏عامر خان کے ساتھ فلم ’دل‘ کے لیے ملا جس میں انھوں نے امیر اور مغرور لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔
اگرچہ مادھوری سنجے دت کے ساتھ دلیپ کمار کی فلم ’قانون اپنا اپنا‘ میں آ چکی تھیں لیکن ان کی فلم ’تھانیدار‘ مالی طور پر کامیاب فلم رہی جبکہ ان دونوں کی فلم میں ’کھلنایک‘ اور ’ساجن‘ سب سے زیادہ کامیاب رہی۔
فلم ’بیٹا‘ نے انہیں ’دھک دھک گرل‘ کی پہچان دی اور اس فلم میں اداکاری کے لیے انہیں ایوارڈز بھی ملے۔
فلم ساجن میں ان کے ساتھ سلمان خان بھی تھے لیکن ان دونوں کی سب سے کامیاب فلم ’ہم آپ کے ہیں کون‘ ثابت ہوئی اور اس نے کمائی میں 1975 کی فلم شعلے کا ریکارڈ توڑ دیا۔
فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ کے لیے مادھوری ڈکشٹ کو تیسرا فلم فیئر ایوارڈ اور پہلا سکرین ایوارڈ ملا۔
مادھوری ڈکشٹ کے سادہ حسن کو سب سے زیادہ ’مرتیو دنڈ‘ یعنی سزائے موت میں سراہا گیا۔
ایک فلم ناقد نے لکھا کہ ’مادھوری ڈکشٹ نے اس فلم میں اپنے کریئر کی بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ سادہ لباس میں وہ شاندار نظر آتی ہیں لیکن انہوں نے اداکاری اس سے بھی بہتر کی ہے۔ وہ بیک وقت رومانی، کمزور، غصے ور ہیں اور بڑی بہو کا بہترین نمونہ ہیں۔‘
اس فلم کے لیے انہیں بہترین اداکارہ کا تیسرا سکرین ایوارڈ ملا۔

مادھوری ڈکشٹ کے سادہ حسن کو سب سے زیادہ ’مرتیو دنڈ‘ میں سراہا گیا (فائل فوٹو: مرتیو دنڈ)

یش چوپڑا کی فلم ’دل تو پاگل ہے‘ میں وہ شاہ رخ خان کے ساتھ آئیں اور لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا گئیں۔ اس فلم کے لیے انہیں بہترین اداکارہ کا چوتھا فلم فیئر ایوارڈ ملا جبکہ زی سینے ایوارڈ بھی ملا۔ یہ فلم سال کی کامیاب ترین فلم رہی۔
انیل کپور کے ساتھ مادھوری کی فلم ’پکار‘ کو بہت پذیرائی ملی اور اس کے لیے مادھوری ڈکشٹ کو فلم فیئر اور سکرین دونوں ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد ان کی یادگار فلموں میں ’ہم تمہارے ہیں صنم‘ اور ’دیوداس‘ رہی۔ آخرالذکر میں مادھوری نے چندرمکھی کا تاریخی کردار ادا کیا ہے۔
شادی کے بعد انہوں نے کئی برسوں کے لیے فلم سے رخصت لے لی لیکن پھر انہوں نے ’یہ جوانی ہے دیوانی‘ سے واپسی کی اور نصیر الدین شاہ کے ساتھ ’ڈیڑھ عشقیہ‘ جیسی فلمیں دیں۔

مادھوری نے شادی کے بعد نصیر الدین شاہ کے ساتھ ’ڈیڑھ عشقیہ‘ فلم کی (فوٹو: سانتا بنتا ڈاٹ کام)

وہ آج بھی اپنے پہلے پیار یعنی کتھک ڈانس سے وابستہ ہیں اور اسے سکھانے کے لیے اکیڈمی کھول رکھی ہے جبکہ فلموں میں بھی وہ اپنے حساب کے کردار نبھانے کے لیے دستیاب ہیں۔ وہ کئی ٹی وی شوز ہوسٹ کر چکی ہیں جبکہ کئی ٹی وی شوز میں بطور جج شامل ہوتی ہیں۔ مادھوری اگرچہ 57 سال کی ہو چکی ہیں لیکن ان کا جادو اب بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔

شیئر: