Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حُسن کی دیوی مدھوبالا، ’اس بے پناہ حسن کی تاب پتھر ہی لا سکتا ہے‘

بعض فلمی فوٹوگرافروں کا کہنا ہے کہ مدھوبالا کا جتنا حسن پردے پر نظر آتا تھا وہ اس سے کہیں زیادہ حسین تھیں(فائل فوٹو: سکرین گریب)
ہندوستان کی مقبول ترین فلموں میں سے ایک ’مغل اعظم‘ کا ایک بڑا کردار سنگ تراش یہ دعویٰ کرتا کہ وہ ایک ایسا مجسمہ بنائے گا جس کے قدموں تلے سپاہی اپنی تلوار، شہنشاہ اپنا تاج، اور انسان اپنا دل نکال کے رکھ دے۔
شہنشاہ اکبر کے بیٹے سلیم کو جب اس دعوے کا علم ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے ’سنگ تراش کا دعویٰ دلچسپی کی حدوں سے آگے بڑھ گیا ہے، ہم اس کے فن کا غرور دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
بہرحال سنگ تراش بروقت مجسمہ مکمل نہیں کر پاتا ہے اور اس کی جگہ وہ ایک جیتے جاگتے انسان کو پینٹ کر کے کھڑا کر دیتا ہے جو کہ مغل شہنشاہ اکبر کے دربار کی ایک ادنیٰ کنیز ہے اور اس کردار کو کسی اور نے نہیں بلکہ انڈین فلم انڈسٹری کی آج تک کی سب سے خوبصورت اداکارہ مدھو بالا نے ادا کیا ہے۔
فلم میں کہا جاتا ہے کہ چاند ڈھلنے سے پہلے شہزادے کا کسی مورتی کو دیکھنا برا شگون ہو گا لیکن سلیم یعنی دلیپ کمار صبح کا انتظار کیے بغیر اسے دیکھتے ہیں اور سنگ تراش کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’بے شک اس بے پناہ حسن کی تاب پتھر ہی لا سکتا ہے۔‘
یہ تو ہوئی فلم کی بات لیکن در حقیقت مدھوبالا ایسی ہی تھیں کہ ان کے گھایلوں میں جہاں لاکھوں فلم ناظرین تھے وہیں اپنے وقت کے بڑے بڑے مشاہیر تھے۔
چنانچہ مدھوبالا کی خوبصورتی کا لوہا خود پوری دنیا نے مانا اور انہیں ان کی بے مثال خوبصورتی کی وجہ سے ہندوستانی سنیما کی ’وینس‘ یعنی خوبصورتی کی دیوی  کا خطاب دیا گیا۔

 ان کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا لیکن فلمی دنیا میں انھیں مدھوبالا نام سے شہرت حاصل ہوئی (فائل فوٹو: پینٹرسٹ، سنیل دھاکا)

ہندی سنیما نے اپنے 100 سالوں کی تاریخ میں کئی ایسے ستارے دیے جنہوں نے اپنی اداکاری سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی چھاپ چھوڑی ہے لیکن وہیں اس انڈسٹری کو کئی ایسے بھی ستارے ملے جنہوں نے صرف اداکاری ہی نہیں بلکہ اپنی خوبصورتی سے بھی لوگوں کے دلوں پر حکومت کی جن میں سرفہرست مدھوبالا ہیں۔
 آج سے پورے 91 سال قبل 1933 کو آج ہی کے دن یعنی 14 فروری کو مدھوبالا کی ولادت ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں ہوئی تھی۔ ان کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا لیکن فلمی دنیا میں انھیں مدھوبالا نام سے شہرت حاصل ہوئی جس کا مشورہ انھیں اس وقت کی معروف اداکارہ دیویکا رانی نے فلم ’نیل کمل‘ سے متاثر ہو کر دیا تھا۔
چھوٹی سی عمر میں مدھوبالا نے اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا اور محض نو سال کی عمر میں فلمی دنیا میں قدم رکھا اور 1942 میں آنے والی فلم ’بسنت‘ سے انہوں نے اپنے فلمی کریئر کی ابتدا کی اور اس کے بعد کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
ہنستے آنسو، ترانہ اور مغل اعظم جیسی مشہور فلمیں دے کر انہوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ سکرین کی رانی تھیں اور پردے پر ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں تھا۔

ہندی سنیما میں جب بھی خوبصورتی کا ذکر ہوتا ہے تو مدھوبالا کا نام سب سے پہلے آتا ہے(فائل فوٹو: سکرین گریب)

بعض فلمی فوٹوگرافروں کا کہنا ہے کہ مدھوبالا کا جتنا حسن پردے پر نظر آتا تھا وہ اس سے کہیں زیادہ حسین تھیں اور ایک صاحب نے تو یہاں تک کہا کہ اب تک کوئی کیمرہ ایسا نہیں بنا جو مدھوبالا کی خوبصورتی کو قید کر سکے۔
ہندی سنیما میں جب بھی خوبصورتی کا ذکر ہوتا ہے تو مدھوبالا کا نام سب سے پہلے آتا ہے اور ہر کوئی ان کی خوبصورتی کا قائل اور گھایل نظر آتا ہے۔
ہندوستان فلم میں مشہور کاسٹیوم ڈیزائنر ’بی کے پربھاکر‘ ایک یوٹیوب چینل پر مدھوبالا کے متعلق کہتے ہیں ’مدھوبالا اتنی خوبصورت ہیں کہ ان کی خوبصورتی کو لفظوں میں بیان ہی نہیں کیا جا سکتا۔ جب وہ سفید سوٹ پہن کر آتی تھیں تو سفید رنگ اپنا اصل رنگ چھوڑ کر گلابی ہو جاتا تھا اور ان کے بدن کا رنگ لے لیتا تھا اور وہ جب بولتی تھیں تو ان کے منہ سے جو بات نکلتی تھی وہ ایسے نکلتی تھی جیسے 'دم گفتار تیرے ہونٹ سے رستی ہوئی بات/ جیسے یاقوت کی سل چیر کے جھرنا پھوٹے' کی مانند کیفیت تھی۔‘

کئی ایسے بڑے ستارے تھے جو ان کے ایک جھلک کو ترسا کرتے تھے(فائل فوٹو: لائف)

عام لوگوں میں تو ان کے چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں تھے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ خواص میں بھی کئی ایسے بڑے ستارے تھے جو ان کے ایک جھلک کو ترسا کرتے تھے۔ مدھوبالا کے عاشق ایسے تو نہ جانے کتنے تھے جو ان کی محبت کا دم بھر تے تھے لیکن ان چہروں میں کئی بڑے چہرے بھی شامل ہیں۔
دی ہندوستان ٹائمس کے ایک مضمون کے مطابق 2013 کے فلم فیئر ایوارڈز میں اداکارہ مدھوبالا کی بہن مدھور بھوشن نے کہا کہ ’دلیپ کمار کے آنے سے پہلے‘ ادکار پریم ناتھ مدھوبالا کے ساتھ محبت کا رنگ جما رہے تھے لیکن مذہب کی وجہ سے دونوں کا رشتہ آگے نہیں بڑھ سکا اور والد نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہمیں خاندان کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔

دلیپ کمار سے مدھوبالا کی محبت سب سے گہری اور دیر پا رہی یہاں تک کہ دونوں کی شادی ہونے والی تھی (فائل فوٹو: سکرین گریب)

کیدار شرما نے مدھوبالا کو اپنی فلم میں پہلا بریک دیا۔ جب انہوں نے پہلی بار سکرین ٹیسٹ کے لیے مدھوبالا کو دیکھا تو انھیں مدھوبالا سے محبت ہو گئی۔ یہ یک طرفہ محبت تھی لیکن مدھوبالا کا دماغ بہت حاضر تھا۔ وہ اس وقت بہت چھوٹی تھیں اور محبت کو سمجھ نہیں سکتیں تھی اس لیے انہوں نے کبھی کیدار شرما کی محبت کو نہیں پہچانا اور ایک عظیم ہدایت کار کے طور پر ان ہمیشہ کا احترام کرتی رہیں۔
فلم پاکیزہ کی شہرت رکھنے والے معروف ہدایت کار کمال امروہی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’محل‘ باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی جس کی ایک وجہ مدھوبالا کی ذات بتائی جاتی ہے۔ ان دونوں کی محبت کے افسانے بھی بیان کیے گئے لیکن مدھوبالا کی بہن نے اس کی تردید کی ہے۔
بہرحال دلیپ کمار سے مدھوبالا کی محبت سب سے گہری اور دیر پا رہی یہاں تک کہ دونوں کی شادی ہونے والی تھی لیکن مدھوبالا کے والد عطاء اللہ خان سے دلیپ کمار کی ان بن نے ان کے رشتے کو رشتہ ازدواج میں نہیں بندھنے دیا۔
اور فلم مغل اعظم کا فسانہ حقیقت کا روپ دھار گیا اور دونوں علیحدہ ہو گئے لیکن عوام نے صرف ان دونوں کی جوڑی کو قبول کیا۔

دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے گلوکار اور اداکار کشور کمار سے شادی کر لی لیکن ان میں کبھی نہ بنی(فائل فوٹو: سکرین گریب)

کہتے ہیں کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی ان کے عشق میں مبتلا تھے اور اداکار شمی کپور نے تو اپنی کتاب میں اپنی محبت کا اعتراف بھی کیا ہے۔
دلیپ کمار اور مدھوبالا کی فلم ترانہ سے شروع ہونے والی محبت فلم مغل اعظم کے مکمل ہونے تک دم توڑ چکی تھی اور ایک وقت ایسا تھا جب دونوں کے درمیان بات چیت بھی بند ہو گئی تھی۔
دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے گلوکار اور اداکار کشور کمار سے شادی کر لی لیکن ان میں کبھی نہ بنی اور دونوں علیحدہ رہنے لگے یہاں تک کہ مدھوبالا کے دل میں سوراخ کی تشخیص ہوئی اور اس حسن کی دیوی نے 36 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہا۔
کہا جاتا ہے کہ جب دلیپ کمار نے اداکارہ سائرہ بانو سے 1966 میں شادی کر لی تو اس وقت تک مدھوبالا بیمار ہو چکی تھیں لیکن انہوں نے ایک دن دلیپ کمار کو ملاقات کے لیے بلا بھیجا اور جب دلیپ کمار ان سے ملنے پہنچے تو مدھوبالا نے ’کہا کہ صاحب عالم کو شادی مبارک ہو۔‘
فلم مغل اعظم میں ان پر فلمایا ایک گیت ’محبت کی جھوٹی کہانی پہ روئے‘ اور ایک گیت ’خدا نگہبان ہو تمہارا، دھڑکتے دل کا پیام لے لو‘ ایسا لگتا ہے کہ حقیقت ثابت ہوا۔

شیئر: