Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجزائر کی باکسر ایمان خلیف پر تنقید بند ہونی چاہیے، شہزادی ریما بنت بندر

شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ غلط معلومات کی بنیاد پر غلط رپورٹنگ ناقابل قبول ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
امریکہ میں تعینات سعودی سفیر ریما بنت بندر نے الجزائر کی خاتون باکسر ایمان خلیف پر جاری تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رحم دلی اور انسانی وقار کو ہمیشہ غالب رہنا چاہیے۔‘
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو پیرس میں منعقد انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (آئی او سی) کے 142ویں سیشن سے خطاب میں شہزادی ریمان بنت بندر نے کہا کہ وہ کمیٹی کا رکن ہوتے ہوئے ایمان خلیف سے متعلق میڈیا پر ہونے والے تبصروں پر خاموش نہیں رہ سکتیں۔
سعودی سفیر نے کہا کہ وہ ایک خاتون، مسلمان اور ایک عرب خاتون کے طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔
شہزادی ریما بنت بندر انٹریشنل اولمپکس کمیٹی کا رکن ہونے کے علاوہ آئی او سی کے کمیشن برائے صنفی مساوات کا بھی حصہ ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ تہہ دل سے آئی او سی کے صدر تھامس باخ اور دیگر کی حمایت کرتی ہیں جنہوں نے یکم اگست کو پیرس 2024 باکسنگ یونٹ کو مشترکہ پیغام بھیجا۔
پیرس اولمپکس کے دوران ایمان خلیف کو عالمی رہنماؤں، نامور شخصیات کی جانب سے صنفی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے ان کی عورت ہونے کی اہلیت پر سوال اٹھائے اور دعویٰ کیا کہ وہ ایک مرد ہیں۔
جمعے کو ایمان خلیف نے خواتین کے ویلٹر ویٹ کیٹیگری کے مقابلے میں چینی حریف یانگ لیو کو 0-5 سے شکست دے کر سونے کا تمغہ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
شہزادی ریما نے کہا ’میرے نظریے کے مطابق حقائق بالکل واضح ہیں۔ ایمان خلیف ایک خاتون ہے۔ وہ لڑکی کے طور پر پیدا ہوئی تھی اور اپنی ساری زندگی خاتون کے طور پر گزاری۔ لیکن مشترکہ بیان کے باوجود غلط معلومات کی بنیاد پر مسلسل غلط رپورٹنگ ہوئی جو بہت زیادہ باعثِ تکلیف ہے اور یہ نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ بے حد دکھ پہنچا ہے۔‘

باکسر ایمان خلیف نے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

سعودی سفیر نے کہا کہ الجزائر کے دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والی ایمان خلیف نے ’اپنی پوری زندگی محنت کی تاکہ وہ اولمپکس میں حصہ لے سکیں اور دنیا کے سامنے مقابلہ کریں۔ ان کا یہ سفر عزم، بہادری اور استقامت سے بھرپور ہے۔‘
’جیسا کہ کسی بھی اولمپیئن کی فطرت ہوتی ہے، ایمان خلیف اعلٰی ترین صلاحیتوں کی مالک ہیں اور یہی خصوصیت ان گیمز کو شاندار بناتی ہے اور یہی پیرس کو شاندار بناتی ہے۔ لیکن کسی کے پاس بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ ان کی نسوانیت سے انکار کرے اور جھوٹے بیانیے پر زور دینا ان کی توقیر اور ان کی قابلیت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘
‘لہٰذا آج یہاں اس معزز کمیٹی کے سامنے کھڑی ہوں اور کہتی ہوں کہ یہ جاری نہیں رہ سکتا۔ خواتین اولمپیئن اشرافیہ ہیں، انہیں بہترین سے بہترین بننے کی تربیت دی گئی ہے۔ اور یہ ہم سب کی اجتماعی ناکامی ہے کہ ہم اب بھی اس پر گفتگو کر رہے ہیں، اسی لیے میرے خیال میں یہ پہلے سے بھی زیادہ اہم (موضوع) ہے۔
شہزادی ریما نے کہا کہ اگر خاتون خاموش رہتی ہے تو اسے کمزور کہ طور پر  پیش کیا جاتا ہے اور یا پھر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس نے جھوٹے بیانے کو تسلیم کر لیا ہے اور اگر آواز اٹھائے تو اسے ایسے پیش کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں تنقید کو رد کر رہی ہے۔
’میرے خیال میں ایتھلیٹس کو توجہ اپنی کارکردگی پر مبذول کرنی چاہیے بجائے اس کے کہ اپنے وجود کا دفاع کرتے رہیں۔‘
شہزادی ریما نے کہا کہ آئی او سی کو جرات مندانہ بیانات دینے پر ان کی بھرپور حمایت حاصل ہے بلکہ ہر ایک خاتون کی حمایت کرتی ہیں جو غیرضروری تنقید کا نشانہ بنی۔

شیئر: