ایران میں دو مقامی صحافی خواتین کی سزاؤں میں تخفیف
ایران میں دو مقامی صحافی خواتین کی سزاؤں میں تخفیف
پیر 12 اگست 2024 18:04
الھہ محمدی کو 6 سال اور نیلوفرحمیدی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فائل فوٹو ویکیپیڈیا
ایران کی عدالتوں نے دو صحافی خواتین 37 سالہ الھہ محمدی اور 31 سالہ نیلوفر حمیدی کی قید کی سزاؤں میں تخفیف کر دی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق وکلا نے ایران کے اصلاح پسند اخبارات کو بتایا ہے کہ ایرانی عدالتوں نے امریکہ سے تعاون کے الزام میں سزا پانے والی خواتین کی سزاؤں میں کمی کی ہے۔
دونوں صحافی خواتین کو ستمبر 2022 میں مہسا امینی کی حراست میں ہونے والی موت کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کوریج کرنے پر ایک سال سے زائد عرصے تک تہران کی اوین جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
ایران کی عدلیہ نے جنوری میں کہا تھا کہ دونوں خواتین کے خلاف نئی کارروائی ہو گی کیونکہ انہوں نے رہائی کے بعد حجاب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تصاویر بنوائی تھیں۔
ایران کے روزنامہ شرق اور ھم میھن نے وکلاء کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے کہ تہران میں دو الگ الگ اپیل کورٹس نے ان خواتین کو امریکہ کے ساتھ تعاون کے الزام سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
عدلیہ کے مطابق اصل میں الھہ محمدی کو چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ نیلوفر حمیدی کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
دونوں خواتین کو ریاستی سلامتی کے خلاف ملی بھگت اور سازش کرنے پر پانچ سال اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے پر ایک سال قید کی اضافی سزا بھی ہوئی تھی۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ اپیل کورٹ نے ان سزاؤں کو برقرار رکھاہے تاہم امید ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے گزشتہ سال عام معافی کے اعلان کے تحت دونوں صحافیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
الھہ محمدی کے وکیل شہاب میرلوہی نے ہم میہان اخبار کو بتایا ہے ’ یہ دیکھتے ہوئے کہ باقی دو الزامات 2023 کی ایمنسٹی کی مکمل شرائط پر پورے اترتے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ میری موکلہ کو معاف کر دیا جائے گا۔ نیلوفر حمیدی کے وکلاء نے بھی ایسا ہی بیان دیا ہے۔
روزنامہ شرق کی فوٹوگرافر نیلوفر حمیدی کو مہیسا امینی کی موت کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد سوشل میڈیا پر نوجوان خاتون کے غمزدہ خاندان کی تصویر پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ھم میھن کی رپورٹر الھہ محمدی کو ایران کے مغربی صوبے کردستان میں مہسا امینی کے آبائی شہر سقز میں گرفتار کیا گیا جہاں وہ آخری رسومات جو مظاہرے میں بدل گئی تھیں اس کی کوریج کر رہی تھیں۔
واضح رہے 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اس بدامنی میں درجنوں سکیورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد مارے گئے اور ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔