Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمگلنگ میں اضافہ، ایئرپورٹس پر پکڑے جانے والے موبائل فونز کہاں جاتے ہیں؟

سمگل کیے گئے فونز محکمہ کسٹمز اپنے قانون کے مطابق نیلامی کے لیے پیش کرتا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
کراچی کے مصروف ہوائی اڈے نیو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رات کے پہلے پہر کافی گہما گہمی تھی۔ ہر کوئی اپنے معمولات میں مگن تھا لیکن اس دن، کراچی کے ہوائی اڈے کے کسٹمز کے اہلکاروں نے ایک غیرمعمولی کارروائی کی منصوبہ بندی کی تھی۔
محکمہ کسٹمز کے افسر محمد فیصل خان نے حالیہ مہینوں میں موبائل فونز کی سمگلنگ میں اضافے کے حوالے سے کئی رپورٹس وصول کی تھیں۔ 2024-25 کے بجٹ میں موبائل فونز پر ٹیکسز میں اضافے کے بعد، سمگلرز نے غیرقانونی طریقے اپنا کر نئے راستے تلاش کر لیے تھے۔ فیصل خان کی ٹیم نے کئی ہفتوں کی محنت کے بعد ایک خاص مشتبہ مسافر پر توجہ مرکوز کی تھی جس پر انہیں شک تھا کہ وہ سمگلنگ کی کارروائی میں ملوث ہو سکتا ہے۔
شہروز نامی اس مشتبہ مسافر نے ایئر پورٹ پر قدم رکھا تو اس کی رفتار اور پریشانی بھری نگاہ نے کسٹمز کے اہلکاروں کی توجہ فوراً اپنی طرف مبذول کر لی۔
فیصل خان نے اپنے معاونین کو اشارہ دیا اور شہروز اور اس کے ساتھی محمد امین کو ان کے سامان کے ساتھ کسٹمز چیک کے لیے روک لیا گیا۔
شہروز نے اپنی باری آنے پر اپنا سامان چیک کرنے کے لیے پیش کیا۔ کسٹمز افسر فیصل خان نے سکینر کی مدد سے سامان کی جانچ کرنے کی ہدایت کی۔ سکینر کی تیز روشنی میں سامان کے اندر کچھ مشتبہ چیزیں نظر آئیں۔
جب اہلکاروں نے سامان کھولا تو اس میں سے چند موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک سامان کے ساتھ، انہیں ایک خفیہ خانہ ملا جس میں درجنوں جدید آئی فونز چھپائے گئے تھے۔
فیصل خان اور ان کی ٹیم نے شہروز اور ان کے ساتھی محمد امین کو حراست میں لے لیا۔

مختلف ایئرپورٹس پر کسٹمز کا عملہ مشکوک سامان کی جانچ پڑتال کرتا ہے (فائل فوٹو: سی اے اے)

پاکستان میں سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات سخت ہونے کے باوجود سمگلرز غیرقانونی طریقے سے ملک میں موبائل فون درآمد کر رہے ہیں۔ محکمہ کسٹمز ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپوں کے موبائل فون ضبط کر رہا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سال 2024 -25 کے بجٹ میں موبائل فونز پر ٹیکسز میں ایک بار پھر اضافہ کیا گیا ہے۔ اس اضافے کے بعد پاکستان میں سمارٹ فونز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بیرون ممالک سے ڈیوٹی ادا کیے بغیر لائے گئے فونز کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
ترجمان کسٹمز کے مطابق 20 جولائی کو خلیجی ملک سے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آنے والا پاکستانی مسافر غیرقانونی طریقے سے ملک میں آئی فون کی لانے کی کوشش کر رہا تھا۔ مسافر کو کسٹمز کے اہلکاروں نے جہاز سے باہر آنے پر مشکوک سرگرمیاں کرتے دیکھ کر اس کا پیچھا کیا۔ گرین چینل سے نکلتے وقت اہلکاروں نے مسافر کے سامان کی تلاشی لی تو سامان سے 28 عدد آئی فون 14، دو عدد ایچ پی لیپ ٹاپس سمیت دیگر سامان برآمد ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ ’کسٹمز اہلکاروں نے مسافر سے سامان سے متعلق سوال کیے جن کے وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ کسٹمز حکام نے مسافر کو حراست میں لیتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور سامان ضبط کر لیا۔‘
محکمہ کسٹمز کے ضبط کیے گئے فون کہاں جاتے ہیں؟
ترجمان پاکستان کسٹمز کراچی سید عرفان علی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں موبائل فون درآمد کرنے کے حوالے سے واضح پالیسی موجود ہے۔ کوئی بھی موبائل فون پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی ( پی ٹی اے) کی ڈیوٹی ادا کیے بغیر ملک میں استعمال کے لیے نہیں لایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی مسافر اپنے ساتھ دو یا تین فونز لاتا ہے تو اسے یہ سہولت دی جاتی ہے کہ وہ موبائل فون کسٹمز حکام کے پاس جمع کرائے اور پی ٹی اے کو موبائل فون کے ماڈل کے مطابق ڈیوٹی ادا کرے، اس پر 20 فیصد اضافی چارج کسٹمز کو ادائیگی کرے اور فون اپنے ساتھ لے جائے۔ اس کے علاوہ محکمہ کسٹمز کے پاس جرمانہ عائد کرنے کا بھی اختیار موجود ہوتا ہے۔‘

ڈیوٹیز اور ٹیکس اور جرمانے ادا کرنے کے بعد ان موبائل فونز کی قیمت اتنی زیادہ ہو جاتی ہے (فائل فوٹو: فری پکس)

عرفان علی کا مزید کہنا تھا کہ تین یا چار سے زائد فون لانے والے افراد کا کیس اس سے بالکل مختلف ہے۔ زیادہ تعداد میں لائے گئے فون کسٹمز اپنے پاس ضبط کر لیتا ہے۔ اس کے لیے پی ٹی اے سے نو اوبجیکشن سرٹیفیکٹ ( این او سی) لانا ضروری ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ سمگل کیے گئے فونز محکمہ کسٹمز اپنے قانون کے مطابق نیلامی کے لیے پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ شرط اس لیے رکھی گئی ہےکہ تاکہ ملک میں غیررجسٹرڈ سمارٹ فونز رکھنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ این او سی لانے والے شخص کے نام پر سمگل کیے گئے فونز جاری کیے جاتے ہیں۔ ان موبائل فونز پر ان کے ماڈل کے حساب سے ڈیوٹیز لگائی جاتی ہیں، اس کے علاوہ 20 فیصد محکمہ کسٹمز ڈیوٹی لگاتا ہے اور غیرقانونی طریقے سے فون سمگلنگ لانے پر جرمانہ الگ لگایا جاتا ہے۔‘
عرفان علی کا کہنا تھا کہ اتنی ڈیوٹیز اور ٹیکس اور جرمانے ادا کرنے کے بعد ان موبائل فونز کی قیمت اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ مارکیٹ سے اس سے کم پیسوں میں ان ماڈلز کے فون باآسانی خریدے جا سکتے ہیں۔ تو بیشتر افراد ضبط کیے گئے فونز کو واپس لینے کے بجائے ادارے کی تحویل میں ہی چھوڑ دیتے ہیں، ان موبائل کی دیگر سامان کی طرح ویلیو ہونے کے بعد محکمہ کسٹمز لاٹ کی صورت میں نیلامی کر دیتا ہے۔

شیئر: