ریاستی سلامتی ادارے کا سابق افسر بدعنوانی کے الزام میں گرفتار: نزاھہ
کرپشن کیس بند کرنے کے دعوے کے بدلے رقم وصول کرنے کا الزام ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں انسداد بد عنوانی کی اتھارٹی ’نزاھہ‘کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق مملکت کی ریاستی سلامتی کے ادارے کے ایک سابق افسر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کرپشن کیس بند کرنے کے دعوے کے بدلے رقم وصول کرنے کا الزام ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعد ابراہیم الیوسف کو جو ریاستی سلامتی کے ادارے کا سابق افسر ہے اور کرنل کے عہدے سے ریٹائر ہوا، 3 کروڑ ریال کا چیک وصول کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔
اتھارٹی کا کہنا ہے اس کے بدلے ’نزاھہ‘ میں زیر سماعت مالی اور انتظامی بدعنوانی کا ایک کیس ختم کرانے کا دعوی کیا تھا۔ سعد ابراہیم نے معاہدے کے حصے کے طور پر دس کرڑ ریال وصول کرنے کا انتظام کیا تھا۔
ریٹائرڈ کرنل نے مملکت میں مقیم ایک یمنی خاتون آمنہ محمدعلی عبداللہ اپنی سابقہ ملازمت کے دوران دستیاب معلومات کا فائدہ اٹھایا۔ خاتون نے سرکاری عہدے پر فائز ہونے اور ایک خلیجی ریاست کے حکمراں خاندان کی رکن ہونے کا دعوی بھی کیا۔
انہوں نے تاجر کو دھوکہ دینے کے لیے شاہی حکم سمیت ایک جعلی خط تیار کیا۔
دونوں نے مملکت میں مقیم دو افراد شامی شہری محمد سلیم عطفہ اور اور سوڈانی باشندے عادل نجم الدين کی مدد سے شہریوں سے 8 کروڑ ریال بھی جمع کیے۔
اتھارٹی نے بتایا انہوں نے دعوی کیا تھا کہ رقم سے ریاستی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا دعوی کیا لیکن اس گروپ نے اس رقم سے مملکت کے اندر اور باہر ریئل سٹیٹ اور قیمتی اشیا خریدیں جو بعد میں مملکت سے باہر منتقل کی گئی۔
تمام افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اتھارٹی نے کہا کہ جو بھی ذاتی فائدے کے حصول یا عوامی مفاد کو نقصان پہنچانے کےلیے عوامی عہدے کا غلط استعمال کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔