پاکستان میں ’شہریوں کو ذاتی طور پر شریکِ حیات کی تلاش میں مددگار ایپ‘
پاکستان میں ’شہریوں کو ذاتی طور پر شریکِ حیات کی تلاش میں مددگار ایپ‘
ہفتہ 24 اگست 2024 12:56
مُز کی تقریب میں تقریباً 100 افراد نے شرکت کی۔ (فوٹو: روئٹرز)
رواں ہفتے پاکستان کے شہر لاہور میں غیرشادی شدہ افراد مناسب رشتے کی تلاش کے لیے ایک تقریب میں جمع ہوئے۔
یہ تقریب برطانیہ کی ایک میرج ایپلی کیشن کی اس سلسلے کی پہلی کاوش ہے جو شہریوں کو ذاتی طور پر شریکِ حیات کی تلاش میں معاونت فراہم کرتی ہے۔
عام طور پر پاکستان میں بچوں کی شادیوں کا اہتمام والدین کرتے ہیں۔ 20 کروڑ 40 لاکھ آبادی کے اس ملک میں ڈیٹنگ ایپلی کیشنز کو پسندیدہ خیال نہیں کیا جاتا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لاہور میں میچ میکنگ تقریب کا اہتمام ’مُز میچ‘ نامی ایپلی کیشن نے کیا، جس کا کہنا ہے کہ ان کی سروسز اسلامی اقدار پر مبنی ہیں۔ یہ صرف مسلمان صارفین تک محدود ہے۔ آپ اس پلیٹ فارم پر اقدار کا خیال رکھتے ہوئے تصویر کو دُھندلا کر سکتے ہیں اور خاندان کے کسی بڑے کی موجودگی میں ملاقات کر سکتے ہیں۔
رشتوں کی تلاش کے روایتی طریقوں کو چیلنج کرنے کے لیے ملک میں مختلف طرح کے دیگر چھوٹے بڑے ایونٹس بھی سامنے آ رہے ہیں۔
اس ایپلی کیشن پر ماضی میں ہونے والی آن لائن تنقید کے باوجود مُز کی تقریب میں تقریباً 100 افراد شریک ہوئے۔
31 سالہ ایمن جو مزید شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھیں، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ میں موجود اپنے بھائی کی تجویز پر یہ ایپلی کیشن استعمال کی۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں نے دو ہفتوں تک ایپلی کیشن کا استعمال کیا۔ پھر میں نے اس تقریب سے متعلق ایک اشتہار دیکھا اور سوچا کیوں نہ ذاتی طور پر لوگوں سے ملوں؟‘
انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ساتھ آ جاتیں لیکن خرابی صحت کی وجہ سے وہ نہیں آ سکیں۔
اس ایپلی کیشن کا اجرا 2015 میں برطانیہ میں ہوا تھا جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ پاکستان میں اس کے 15 لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں جو مراکش کے بعد دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔
ماضی میں مُز ایپلی کیشن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو: روئٹرز)
27 سالہ معاذ کا کہنا ہے کہ وہ ایک برس سے مُز استعمال کر رہے ہیں اور ایپلی کیشن کے ذریعے اہلیہ کی تلاش کے لیے پُرامید ہیں۔
’مجھے میچز تو ملتے ہیں لیکن ان کی ترجیحات الگ ہوتی ہیں۔ ایپ پر لڑکیاں توقع کرتی ہیں کہ وہ شروع سے ہی اپنے والدین کو شامل کریں گی۔‘
کوئی بھی بڑا قدم لینے سے قبل جاننے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔‘
گزشتہ ہفتے لاہور میں ہوئی ایک اور تقریب کے دوران اینیز میچ میکنگ پارٹی نے ایک الگوردھم کا استعمال کرتے ہوئے 20 افراد کو ملاقات کے لیے مدعو کیا۔
اس ایونٹ کی منتظم نورالعین چوہدری کو آن لائن تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا کہ ان کی تقریب نے ’ہُک اپ کلچر‘ کو فروغ دیا۔ تاہم انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کا مقصد غیر شادی شدہ افراد کو ملانے کے لیے ایک محفوظ جگہ فراہم کرنا تھا۔
پاکستان میں مُز ایپلی کیشن کے 15 لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں ہمارے پاس دو آپشنز ہیں، ارینج میریج اور یا وقت گزارنے کے لیے ڈیٹنگ ایپلی کیشنز جن کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ ملاقاتوں کے دوران حفاظت بھی ایک مسئلہ ہے۔‘
22 سالہ عبداللہ احمد ملاقاتوں کے بارے میں پُرامید ہیں اور یہ کہ ان کو مُز کے ذریعے بہترین شریکِ حیات مل جائے گی۔
انہوں نے خوش ہوتے ہوئے کہا کہ ’خاص بات ایک زبردست لڑکی سے ملاقات تھی۔ ہم ایک دوسرے کو پسند آئے اور ہم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا تبادلہ کیا۔‘