مون سون میں کم عمر لڑکیوں کی شادیاں، وزیراعلٰی سندھ کا تحقیقات کا حکم
مون سون میں کم عمر لڑکیوں کی شادیاں، وزیراعلٰی سندھ کا تحقیقات کا حکم
منگل 20 اگست 2024 22:33
خان محمد ملاح گاؤں میں گذشتہ برس مون سون کے بعد سے 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کی جا چکی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے 2022 میں غیرمعمولی سیلاب کے بعد کم عمر لڑکیوں کی شادی کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران کم عمر لڑکیوں کی شادیوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم 2022 کے سیلاب کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا تھا کہ موسمیاتی معاشی عدم تحفظ کی وجہ سے اب ایسی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
رواں برس 16 اگست کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اے ایف پی نے ایسی لڑکیوں سے بات کی جن کی 13 اور 14 برس کی عمر میں ’پیسے کے بدلے‘ شادی ہوئی۔
سندھ کے وزیراعلٰی کے ترجمان رشید چنا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مراد علی شاہ نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔‘
’وزیراعلٰی علاقے کے رہائشیوں پر بارشوں کے سماجی اثرات کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، رپورٹ شائع ہونے کے بعد مراد علی شاہ علاقے کا دورہ کریں گے اور سفارشات پیش کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری ذاتی رائے میں کم عمر شادیاں ایک روایت رہی ہے، لیکن سیلاب نے لوگوں کو مالی مشکلات کا شکار کردیا ہے۔‘
ایک غیر سرکاری تنظیم ’سُجاگ سنسار‘ نے اے ایف پی کو بتایا کہ خان محمد ملاح گاؤں میں گذشتہ برس مون سون کی بارشوں کے بعد سے 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کی جا چکی ہیں جن میں سے 15 رواں سال مئی اور جون کے مہینوں میں کی گئیں۔
جولائی اور ستمبر کے درمیان موسم گرما کا مون سون لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی اور غذائی تحفظ کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اس موسم میں بارشوں کو شدید اور طویل بنا رہی ہیں، جس سے لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور فصلوں کو طویل مدتی نقصان کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
دسمبر میں شائع ہونے والے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے بعض حصوں میں کم عمری کی شادیاں عام ہیں اور پاکستان دنیا میں 18 سال کی عمر سے قبل شادی کرنے والی لڑکیوں کی تعداد کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر ہے۔
مختلف صوبوں میں شادی کی قانونی عمر 16 سے 18 برس کے درمیان ہوتی ہے تاہم اس قانون پر شاذ و نادر ہی عمل ہوتا ہے۔
یونیسف نے کم عمری کی شادیوں میں کمی کو رپورٹ کیا تھا، تاہم شواہد سے پتا چلتا ہے کہ شدید قدرتی حالات لڑکیوں کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔